حال ہی میں چھوٹے نواب سیف علی خان اور کترینہ کیف کی فلم " فینٹم" کی پاکستان میں نمائش پر پابندی لگائے جانے کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ بولی وڈ فلم "کیلنڈر گرلز" بھی اپنے ممکنہ پاکستان مخالف مواد کی وجہ سے یہاں ریلیز نہیں کی جائے گی.

تاہم فلم کے ڈائریکٹر مدھر بھنڈارکر نے ڈسٹری بیوٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ فلم سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اسے ضروردیکھیں.

ان کا کہنا ہے کہ فلم میں اُن ماڈلز کے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے جو کیلنڈر کے صفحات کے لیے ماڈلنگ کرتی ہیں.

خیال رہے کہ فلم کے ٹریلر میں شامل اُن مناظر پر عتراضات اٹھائے جارہے ہیں، جہاں ماڈلز نے "پاکیز گو ہوم" (پاکستانیوں گھر جاؤ) اور "بولی وڈ پاکستانی اداکاروں کا بائیکاٹ کرتا ہے" جیسے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے.

واضح رہے کہ لفظ 'پاکی'، پاکستانی کی مختصر شکل ہے جسے توہین آمیز انداز میں بولا جاتا ہے.

اسی طرح فلم کے ٹریلر میں ایک ہندوستانی اداکارہ، جنھوں نے لاہور سے تعلق رکھنے والی ماڈل نازنین طارق کا کردار ادا کیا ہے، ایک موقع پر کہتی ہیں، "پاکستانی لڑکیاں دوسری لڑکیوں کی طرح بولڈ ہیں بلکہ کبھی کبھار ان سے بھی زیادہ".

تاہم بھنڈارکر کا اصرار ہے کہ ان کی فلم پاکستانیوں کے جذبات مجروح نہیں کرے گی.

"کیلنڈر گرلز" کی کاسٹ میں اکنشا پوری، اروانی مودی، کائرا دت اور روحی سنگھ شامل ہیں.

اگرچہ پاکستان میں "کیلنڈر گرلز" کی نمائش کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا، تاہم یہ فلم 25 ستمبر کو ہندوستانی سینماؤں میں نمائش کے لیے پیش کی جارہی ہے.

تبصرے (0) بند ہیں