افغانستان : 'قندوز اب طالبان سے آزاد'

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2015
— فائل فوٹو/ رائٹرز
— فائل فوٹو/ رائٹرز

کابل: افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی فورسز نے شمالی شہر قندوز کے بڑے حصے کو طالبان کے قبضے سے آزاد کرالیا ہے.

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس حوالے سے تفصیلات کا علم نہیں ہوسکا کہ رات گئے تک جاری رہنے والی اس لڑائی کے بعد شہر کے کون سے علاقوں کو کلیئر کرایا گیا، تاہم انتہائی اہم شہر کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے امریکی اتحادی فورسز نے بھی طالبان کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیا.

صوبہ قندوز کے گورنر حمد اللہ دانشی نے رائٹرز کو فون پر بتایا کہ "افغان سیکیورٹی فورسز نے شدید لڑائی کے بعد قندوز شہر طالبان کے قبضے سے آزاد کروالیا ہے".

افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے بتایا کہ "کارروائی کا آغاز بدھ کی رات 11 بجے کیا گیا جو صبح 4 بجے اختتام پذیر ہوئی."

وزیری نے بتایا کہ" اب طالبان قندوز سے جاچکے ہیں اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے".

دوسری جانب طالبان ترجمان نے حکومتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان جنگجو اب بھی حکومتی فورسز سے لڑائی میں مصروف ہیں اور شہر کے بیشتر حصے پر قابض ہیں.

واضح رہے کہ 2001 میں امریکا کی جانب سے افغانستان میں طالبان حکومت گرائے جانے کے بعد افغانستان کے ایک اہم صوبائی دارالحکومت قندوز پر طالبان کا یہ پہلا باقاعدہ قبضہ سامنے آیا ہے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے شہر کا دوبارہ کنٹرول حاصل کر لینے کا وعدیٰ تو کرلیا تاہم وہ زمینی حقائق کو مد نظر رکھنے سے قاصر نظر آرہے ہیں، جیسا کہ طالبان جنگجوؤں نے شہر کے اطراف میں اہم مقامات پر اپنی پوزیشنز مزید مستحکم کرلی ہیں اور افغان فورسز کی پیش قدمی روکنے کے لیے گزر گاہوں پر بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں۔

قندوز شہر میں موجود ایک مقامی ٹی وی پروڈیوسر احمد سہیل نے بتایا کہ طالبان نے سڑکوں پر کنٹینر نصب کردیئے ہیں تاکہ کوئی شخص شہر کے اندر اور باہر نہ جاسکے۔

دوسری جانب قندوز کے قریب ایک پہاڑی بالا ہسار پر قائم اہم چیک پوسٹ پر تعینات 200 افغان سیکیورٹی اہلکار خوراک اور اسلحے کی کمی کے باعث اسے چھوڑنے پر مجبور ہوگئے جس سے افغان حکومت کو مزید پریشانی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب افغان انٹیلی جنس ایجنسی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ فضائی اڈے پر کی جانے والی امریکی فضائی کارروائی میں طالبان کے قندوز کے لیے نامزد گورنر ملا عبدالسلام دیگر 15 ساتھیوں کے ساتھ ہلاک ہوگئے.

ادھر طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں افغان انٹیلیجنس کی اس رپورٹ کو مسترد کیا گیا.

خیال رہے کہ اس شہر میں طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک امریکی کی جانب سے 3 فضائی کارروائیاں کی جاچکی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Riyaz Oct 02, 2015 12:42am
Yeh khabar sahih lag raha hai kyon ke agar nahi hota to Taliban is ka pehle se rad-e amal karte magar unhon ne kuch bhee kaha nahin hai aur agar kuch keh bhee dete to pata chalta ke jhoot bol rahe hain kyon ke un ko jhoot bolne ki aadat hai. Jaisa Mullah Akhtar Mansour ne Mullah Omar ke marne ke baad us ki maut ki khabar ko chupe rakha aur us ki naam se paighamein bhejte rahi. Taliban par bharosa karna bewaqoofi hai.