داعش کے حملے میں پاسدارن انقلاب کے جنرل ہلاک

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2015
بریگیڈیئر جنرل حسین ہمدانی داعش کے خلاف فوجی مشاورت کار کے طور پر وہاں موجود تھے ۔۔۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
بریگیڈیئر جنرل حسین ہمدانی داعش کے خلاف فوجی مشاورت کار کے طور پر وہاں موجود تھے ۔۔۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

دمشق: ایرانی آرمی کے مطابق شام کے شہر حلب میں داعش کے حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل حسین ہمدانی ہلاک ہو گئے.

الجزیرہ کی رپورٹ میں ایرانی آرمی کی جانب سے جاری بیان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے پاسدران انقلاب یا ایرانی آرمی کی ایلیٹ برانچ اسلامک ریولوشن گارڈز کارپس (آئی آر جی سی) کے بریگیڈیئر جنرل حسین ہمدانی کو جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب حملہ کرکے ہلاک کیا۔

ایران کے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بریگیڈیئر جنرل حسین ہمدانی داعش کے خلاف شامی آرمی کو معاونت فراہم کرنے کے لیے فوجی مشاورت کار کے طور پر شام میں موجود تھے۔

آئی آر جی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بریگیڈیئر جنرل حسین ہمدانی شام میں داعش کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے شامی فوج کے ساتھ مل کر اہم کردار ادا کر رہے تھے۔

واضح رہے کہ ایران کو شام اور اس کے صدر بشار الاسد کا قریبی اتحادی مانا جاتا ہے۔

شام میں داعش کی کارروائیوں کو ناکام بنانے اور اسے پیچھے دھکیلنے کے لیے ایران نے اپنی ریولیوشنری گارڈ فورس کے کئی دستوں اور فوجی مشاورت کاروں کو وہاں بھیجا ہے۔

خیال رہے کہ شدت پسند تنظیم داعش نے شام اور عراق کے بڑے رقبے پر قبضہ کرکے گزشتہ برس خود ساختہ خلافت قائم کرنے کا اعلان کرکے ابوبکر البغدادی کو اپنا سربراہ مقرر کیا تھا۔

داعش کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے شامی حکومت کی جانب سے اس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا لیکن حکومت کوخاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی۔

خانہ جنگی اور زندگی کو درپیش شدید خطرات کے باعث شام کے لاکھوں شہری ترکی کے سرحدی علاقوں اور دیگر یورپی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں جبکہ ہزاروں شہری اس خانہ جنگی کے سبب ہلاک ہوچکے ہیں۔

داعش کی جانب سے شام کے کئی علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے اور عام شہریوں کو ہلاک کرنے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے داعش کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تاہم امریکا اس تمام صورتحال کا ذمہ دار بشار الاسد اور ان کی پالیسیوں کو ٹھہراتا رہا ہے جبکہ ان سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ حکومت سے الگ ہو جائیں۔

گزشتہ ہفتے سے بشار الاسد کی درخواست پر روس نے بھی شام میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کیا جس پر امریکا کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

امریکا کا کہنا تھا کہ روس داعش کے علاوہ شام کی اپوزیشن اور عام شہریوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔

امریکا، اس کے مغربی اور مقامی اتحادیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ روس ان فضائی کارروائیوں میں بشار الاسد کے مخالفین کو نشانہ بنا رہا ہے۔

گزشتہ روز نامعلوم امریکی ذرائع کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ شام میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کے دوران روس کے 4 میزائل ایران کے سرحدی علاقے میں گرے۔

روس کی وزارت دفاع نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بمباری کے دوران تمام میزائل اپنے مقررہ ہدف پر گرے اور کوئی میزائل ایران کی حدود میں نہیں گرا۔

تبصرے (1) بند ہیں

sarah Oct 09, 2015 05:59pm
very sad news