کوئٹہ: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے اکبر بگٹی کی قبر کشائی کے لیے دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

کیس کی سماعت کے دوران قبر کشائی کی درخواست اکبر بگٹی کے بیٹے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی جانب سے دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کے والد کی تدفین کے وقت ان کے خاندان کا کوئی فرد وہاں موجود نہیں تھا اس لیے ان کی قبر کشائی کرکے انٹرنیشنل فرانزک ٹیم سے ڈی این اے کروایا جائے، تاکہ یہ یقین دہانی ہوسکے کے دفنائی جانے والی لاش اکبر بگٹی کی ہی تھی۔

درخواست میں نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ وہ شواہد جمع کرنے کے لیے ڈیرہ بگٹی نہیں جاسکتے اس لیے تصدیق کے لیے ان کے والد کی لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اکبربگٹی قتل کیس: پرویزمشرف کوحاضری سے مستقل استثنیٰ

نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی جانب سے دائر ایک اور درخواست میں عدالت سے پارلیمانی کمیٹی کے ان ممبران کو طلب کرنے کی استدعا کی گئی ہے جنہوں نے ڈیرہ بگٹی میں مارچ 2005 کی کشیدگی کے بعد اکبر بگٹی سے ملاقات کی تھی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے اراکین کو، جن میں چوہدری شجاعت حسین، مشاہد حسین سید، شیری رحمان، سردار یعقوب ناصر، میر حاضر خان بجرانی سمیت دیگر شامل تھے، طلب کرکے اکبر بگٹی کے قتل کے حوالے سے بیان ریکارڈ کیا جائے۔

عدالت نے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی درخواستیں سماعت کے لیے قبول کرتے ہوئے کیس کی سماعت 30 دسمبر تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں : اکبر بگٹی قتل کیس: پرویز مشرف پر فرد جرم عائد

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وفاقی وزیر آفتاب احمد خان شیرپاؤ اور سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب نوشیروانی کی کیس سے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اپنی درخواست میں دونوں سابق وزرا نے اکبر بگٹی کے قتل سے کسی بھی طرح کے تعلق سے انکار کیا تھا۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے اہم رہنما نواب اکبر خان بگٹی 26 اگست 2006 کو کوہلو میں اس وقت کے صدر اور آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے حکم پر کیے جانے والے ایک کریک ڈاؤن میں اس وقت ہلاک ہوگئے تھے، جب وہ ایک غار میں پناہ لیے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : بگٹی قتل کیس: مشرف، سابق وزراء کے وارنٹ جاری

گٹی نے مسلح مہم کے ذریعے صوبائی حکومت سے بلوچستان کے قدرتی وسائل سے بڑا حصہ اور مزید خود مختاری کا تقاضہ کیا تھا۔ ان کی موت سے صوبے بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور آج تک بلوچستان کے حالات معمول پر نہیں آسکے۔

ان کے بیٹے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیرِ اعظم شوکت عزیز اور دیگر اعلیٰ حکام کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (0) بند ہیں