ایران سے جنگ کا کوئی ارادہ نہیں، سعودی عرب

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2016
فائل فوٹو/ اے ایف پی—۔
فائل فوٹو/ اے ایف پی—۔

ریاض: سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ان کے ملک اور ایران کے درمیان جنگ تباہی کی شروعات ہو گی اور وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

مشہور ہفت روزہ اکنامسٹ نے جمعرات کو محمد بن سلمان سے ایک انٹرویو کے حوالے سے بتایا ’یہ ایسی چیز ہے جسے ہم ہوتا نہیں دیکھ رہے اور جو بھی حالات کو اس جانب لے جا رہا ہے اس کا دماغ ٹھیک نہیں‘۔

وزیر دفاع کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب جمعرات کو ایران نے سعودی طیاروں پر یمن میں فضائی حملے کے دوران 'جان بوجھ' کر ایرانی سفارت خانے کو نشانہ کا الزام لگایا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری نے کہا کہ فضائی حملے کے دوران ایرانی سفارت خانے کا عملہ زخمی بھی ہوا۔ تاہم، ترجمان نے وضاحت نہیں کی کہ سعودی عرب نے مبینہ فضائی کارروائی کب کی۔

سعودی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ یمن میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے الزام کی تحقیقات کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد گزشتہ دنوں مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔

مزید پڑھیں : ایران میں مشتعل مظاہرین کا سعودی سفارت خانے پر حملہ

واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ حالات کا اثر مشرق وسطیٰ کے دوسرے ملکوں میں بھی نظر آ رہا ہے۔

اکنامسٹ سے گفتگو میں سعودی وزیر دفاع نے ’مشرق وسطی میں امریکا کی کم ہوتے کردار پر تشویش کا بھی اظہار کیا‘۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

عبدالرزاق قادری Jan 07, 2016 11:30pm
سعودی عرب ایسا کوئی ارادہ نہ ہی رکھے تو بہتر ہے ورنہ جس طرح کی صورت حال پچھلے بارہ سال سے عراق، پچھلے پانچ سال سے شام اور گزشتہ برس سے یمن کی ہوچکی ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر خدانخوستہ ان دونوں ملکوں کی جنگ چھڑ گئی تو پورا مشرقِ وسطیٰ اس کی لپیٹ میں آجائے گا، بلکہ وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ جب بات یہاں تک پہچ جائے گی تو جنوب مشرقی مسلم ممالک اور افریقی مسلم ممالک کے علاوہ مسلم دنیا میں کون بچتا ہے اور اگر وہ بھی اس آگ کی لپیٹ میں آجائیں تو کوئی تعجب کی بات نہیں۔ البتہ ان معاملات میں ترکی کا کردار غیر ذمہ دارانہ دکھائی دے رہا ہے، کئی لوگ جذبات میں آکر اُسے مسلم دنیا کا ہیرو دیتے ہیں لہٰذا اسے مسلم دنیا کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے باہمی 'اتحاد' و 'وحدت' کے لئے مصالحانہ کردار ادا کرنا چاہئیے۔ سعودی وزیر دفاع نے مشرق وسطی میں امریکا کے کردار کو کم ہوتا ہوا دیکھا ہے لیکن اگر بنظرِ غائر دیکھا جائے تو عراق اور شام سے لے کر ترکی اور روس تک امریکہ "اپنا کردار" ادا کرتا دکھائی دیتا ہے جس کے بڑھنے پر تشویش ہونی چاہئیے
Ali Jan 08, 2016 03:53am
And we wonder why Ummah is going downhill. Stupid us.