نیویارک : پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ان کے بیانات کو ہمیشہ غلط رنگ دیا جاتا ہے اور یہ کہ وہ کسی سے تصادم نہیں چاہتے اور سسٹم کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اینٹ سے اینٹ بجانے' والی بات کا اشارہ دراصل فوج نہیں بلکہ مخالف سیاسی جماعتوں کی جانب تھا۔ کسی اور کی 'اینٹ سے اینٹ' نہیں بج سکتی۔

سابق صدر نے خیبر پختونخوا میں ایک تقریر کے دوران بظاہر اسٹیبلشمنٹ کو للکارتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہمیں پریشان نہ کیا جائے، ورنہ اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی۔'

اس تقریر کے بعد گزشتہ دنوں آصف علی زرداری سے منسوب ایک اور بیان بھی سامنے آیا جس میں انھوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو 'قبل از وقت' قرار دیا تھا۔

اس بیان کی ان کی پارٹی کی جانب سے تصدیق یا تردید نہ ہونے کی وجہ سے یہ ایک معمہ بن گیا تھا جبکہ زرداری بھی میڈیا کے منظر نامے سے غائب تھے۔

نیویارک میں ڈان نیوز کے میزبان نصرت جاوید کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ان کے تحریری بیان میں یہ حصہ نہیں تھا اور اسے غلط انداز میں لیا گیا۔

سابق صدرکا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے 'دونوں بیانات' کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔

آصف زرداری نے ماضی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو سے منسوب ایک بیان 'یہاں ہم، وہاں تم' منسوب کیا جاتا ہے حالانکہ انہوں نے ایسا کبھی نہیں کہا۔

واضح رہے کہ مذکورہ بیان 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت اٹھنے والی تحریک کے دوران اُس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے منسوب کیا جاتا ہے۔

اس عمومی تاثر پر کہ 'اینٹ سے اینٹ بجانے' کا بیان دینے کے بعد سابق صدر ملک سے فرار ہوگئے، آصف زرادری کا کہنا تھا کہ کچھ مخالفین اور 'دوسرے دوستوں' نے اس کا فائدہ اٹھایا۔ 'میں جتنا بھی کہوں کہ میں یہاں علاج کے لیے موجود ہوں، لیکن کوئی یہ بات نہیں سمجھتا۔'

انھوں نے اپنی آستین اوپر کرکے اپنے کچھ زخم بھی دکھائے اور کہا کہ انھیں صحت کے کچھ مسائل لاحق ہیں، جس کی وجہ سے وہ یہاں مقیم ہیں۔

سابق صدر نے اپنے دوست اور سابق وزیرپیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم ان کے بچپن کے دوست ہونے کے ساتھ ساتھ فیملی ڈاکٹر بھی ہیں۔ 'وہ ڈاکٹر ضیاء الدین کے پوتے ہیں اور پاکستان بنانے والے خاندانوں میں سے ایک ہیں۔'

ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردوں کے علاج میں سہولت کاری کے الزام کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا کہ اتنا بڑا ہسپتال چلانے والا یہ کام نہیں کرسکتا، ان کو کیا ضرورت ہے کہ وہ دہشت گردوں کا علاج کریں یا ان کو اس سے کیا فائدہ ہوگا۔

آصف زرداری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرعاصم نہ فرنٹ مین بن سکتے ہیں، نہ ہیں اور نہ تھے۔ 'وہ تو خرگوش کی طرح اتنے معصوم ہیں کہ اپنے سائے سے بھی ڈرتے ہیں۔'

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم نے بطور وزیر پیٹرولیم ملک کی خدمت کی اور ان کے زمانے میں ملک کی برآمدات میں اضافہ ہوا۔

'عزیر بلوچ سے کوئی واسطہ نہیں'

لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے پیپلز پارٹی سے مبینہ تعلق سے انکار کرتے ہوئے آصف زرادری کا کہنا تھا کہ ہمارے ہی دور میں وہ فرار ہوا تھا اور ہمارے ہی دور میں اس پر کیسز بنائے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عزیر سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ہے اور میں اس سے متعلق بات نہیں کرنا چاہتا لیکن ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے بات کروں گا، میں اور پارٹی ان کا دفاع کرتے رہیں گے۔'

سابق صدر نے کہا کہ وہ حکومت سے مذاکرات پر تیار ہیں، جس میں ایسا قانون بنائے جائے تاکہ معصوم لوگوں پر غلط الزمات نہ لگائے جاسکیں، کیونکہ میں خود اس کا شکار رہا ہوں۔'

'واپس آؤں گا، نیویارک میں دفن نہیں ہونا'

وطن واپسی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ واپس آئیں گے، انھوں نے نیویارک میں دفن نہیں ہونا۔

2014 میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران ملک میں جمہوریت کی بقاء کے لیے اپنے کردار پر زرادری کا کہنا تھا کہ انھوں نے کبھی بھی جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہیں تو عمران خان کے ساتھ گرینڈ الائنس بنا کر کھڑے ہو سکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کریں گے۔

آصف زرداری کے مطابق صوبہ سندھ میں گذشتہ دو ادوار سے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی کارکردگی بری نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ سوچ اسلام آباد سے آئی ہے، اگر سندھ کی یہ سوچ ہوتی تو ہمیں ووٹ کیوں ملتے۔'

انھوں نے سندھ میں سولر انرجی اور دیگر منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں سب کو سانگھڑ آنے کی دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور دیکھیں کہ وہاں روشنیاں ہی روشنیاں ہیں۔

سندھ میں امن و امان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ پورے سندھ میں 100 فیصد امن قائم ہوگیا جبکہ کراچی میں 80 فیصد امن ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اختیارات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ مکمل طور پر بااختیار ہیں اور بہت جلد جنوبی پنجاب میں جلسہ کریں گے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

badtameez Mar 12, 2016 03:43am
who decided it?