کراچی میں 7 پولیس اہلکاروں کی 'ٹارگٹ کلنگ'

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2016
حملے میں انسداد پولیو مہم کے رضا کار محفوظ رہے — فائل فوٹو : اے ایف پی
حملے میں انسداد پولیو مہم کے رضا کار محفوظ رہے — فائل فوٹو : اے ایف پی
موبائل میں سوار 4 اہلکار ہلاک ہوئے — فوٹو : ڈان نیوز
موبائل میں سوار 4 اہلکار ہلاک ہوئے — فوٹو : ڈان نیوز

کراچی: اورنگی ٹاؤن میں انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر 2 مختلف مقامات پر فائرنگ کے نتیجے میں7 اہلکار ہلاک ہو گئے۔

پولیس موبائل پر حملے میں سوار 4 اہلکار ہلاک ہوئے — فوٹو : ڈان نیوز
پولیس موبائل پر حملے میں سوار 4 اہلکار ہلاک ہوئے — فوٹو : ڈان نیوز

ڈان نیوز کے مطابق بنگلہ بازار کے علاقے میں پہلے انسداد پولیو مہم کے رضاکاروں کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 3 اہلکار ہلاک ہوئے بعد ازاں موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے پولیس موبائل پر فائرنگ کی جس میں 4 اہلکار ہلاک ہوئے۔

فائرنگ کا نشانہ بننے والے اہلکاروں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا لیکن اس سے قبل ہی تمام اہلکار ہلاک ہو گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس اہلکار انسداد پولیو مہم کے دوران قطرے پلانے والے رضا کاروں کی حفاظت پر مامور تھے، اس علاقے میں انسداد پولیو مہم کا آخری روز تھا، واقعے میں پولیو رضا کار محفوظ رہے۔

پولیس حکام کے مطابق 4 موٹر سائیکلوں پر سوار 8 حملہ آوروں نے پہلے پولیو رضاکاروں کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، بعد ازاں گشت کرنے والی ایک موبائل پر حملہ کیا گیا۔

ہلاک اہلکاروں کی لاشیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کی گئیں — فوٹو: ڈان نیوز
ہلاک اہلکاروں کی لاشیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کی گئیں — فوٹو: ڈان نیوز

پولیس افسران کے مطابق ایک زخمی اہلکار نے دہشت گردوں پر فائرنگ کی۔

ڈان نیوز کے مطابق نشانہ بننے والے اہلکاروں میں سے 6 کا تعلق اندرون سندھ اور ایک کا کراچی سے تھا۔

واقعے کے بعد رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام جائے وقوع پر پہنچ گئے۔

'حملہ کرنے والے اور کروانے والے گرفتار ہوں گے'

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اللہ ڈینو (اے ڈی) خواجہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سندھ رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے جائے وقوع کا دورہ کیا۔

ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے پولیو ٹیم کی حفاظت کرتے ہوئے جان دی ہے، ان پر حملہ کرنے اور کروانے والے گرفتار ہوں گے جبکہ ملک کا عدالتی نظام ان افراد کو سزا دے گا۔

میجر جنرل بلال اکبر نے مزید کہا کہ فساد کرنے والوں کو سیکیورٹی ادارے حملوں سے قبل گرفتار کر لیتے ہیں لیکن بعض اوقات وہ مذموم کارروائیوں میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

اس موقع پر آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی ان کارروائیوں سے پولیس کا عزم کمزور نہیں ہو گا، کراچی میں 5 ہزار پولیو ٹیمیں کام کرتی ہیں، سب کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

حملے میں نشانہ بننے والے سپاہیوں کے حوالے سے آئی جی سندھ نے اعلان کیا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کے 2 بچوں کو پولیس میں نوکریاں دی جائیں گی جبکہ ہر اہلکار کے اہل خانہ کو 20 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔

انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ حملہ آوروں کو پکڑنے میں مدد کرنے والے کو سندھ پولیس کی جانب سے 50 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔

سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ حملہ اتنا اچانک تھا پولیس کو سنبھلنے کا موقع نہیں مل سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کو سیکیورٹی لیپس نہیں کہا جا سکتا، پولیو مہم کےلیے مزید سیکیورٹی سخت کریں گے اور حملے کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں نے جان دے کر پولیو ورکرز کو بچایا، جائزہ لے رہے ہیں کہ حملہ آور گروہ الگ الگ تھے یا ایک ہی گروہ تھا۔

کراچی میں جاری انسداد پولیو مہم کے ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر شکور عباسی کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیو ٹیم محفوظ رہی، متاثرہ علاقے میں انسداد پولیو مہم روکی گئی ہے جبکہ باقی شہر میں مہم جاری ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی ) پولیس سے اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

حملے کی مذمت

وزیر اعظم نواز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے اپنی جان قوم کے مستقبل پر قربان کیا، پولیس کراچی میں قیام امن کے لیے قربانیاں دے رہی ہے اور پولیس کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنماؤں نے بھی حملے کی مذمت کی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کراچی میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔

اورنگی ٹاؤن کا علاقہ سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے حساس مانا جاتا ہے، جہاں آئے روز فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

خیال رہے کہ کراچی میں ستمبر 2013 میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا تھا، تاہم گذشتہ کچھ دنوں سے پولیس اہلکاروں پر حملے کے واقعات میں تیزی آچکی ہے، جس میں ڈیوٹی پر مامور متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں