کراچی: اپوزیشن کے ہنگامے اور نعرے بازی کے باوجود سندھ اسمبلی میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی 2 ترامیم منظور کرلی گئیں۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آج لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں 2 ترامیم پیش کی گئیں، جن میں سے ایک سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات خفیہ رائے شماری سے کروانے جبکہ دوسری بلدیاتی نمائندوں کے معاملات کی سندھ حکومت کی نگرانی سے متعلق تھی۔

بلدیاتی نمائندوں کی نگرانی سے متعلق پیش کی گئی ترمیم کو اپوزیشن نے مسترد کردیا۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) رہنما خواجہ اظہار الحسن اور پاکستان مسلم لیگ فنکشنل (پی ایم ایل ف) کے شہریار مہر نے کہا کہ اس ترمیم سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سندھ حکومت لوکل گورنمنٹ الیکشن کروانا ہی نہیں چاہتی۔

مزید پڑھیں:'شو آف ہینڈز' پر سندھ حکومت کا موقف مسترد

سندھ کے وزیر بلدیات جام خان شورو نے اس موقع پر کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے معاملات کی نگرانی ضروری ہے تاکہ اس بات کا یقین رہے کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہ ہوں۔

وزیر برائے پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے ترامیم پیش کیں، اس موقع پر اپوزیشن نے نعرے بازی کی اور 'شیم، شیم' کے نعرے لگائے اور اسپیکر اسمبلی کے ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں، تاہم مذکورہ ترمیم کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

دوسری جانب خفیہ رائے شماری سے متعلق ترمیم کو بھی ایوان میں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:خفیہ رائےشماری کاتصوراسلام میں نہیں،چیف جسٹس

یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے 10 فروری کے فیصلے میں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے حالیہ مقامی حکومتوں کے قانون (لوکل گورنمنٹ آرڈیننس برائے 2015) میں ہونے والی ترمیم کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے تحت میئر، ڈپٹی میئرز اور مقامی حکومت کے نمائندوں کے انتخاب کے طریقے کار کو خفیہ رائے شماری سے بدل کر 'شو آف ہینڈ' (ہاتھ کھڑا کرنا) سے تبدیل کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں اس کے خلاف سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے اپیل دائر کی گئی جس پر 17 فروری کو سپریم کورٹ نے سندھ میں ہونے والے میئر، ڈپٹی میئرز، چیئرمین، وائس چیئرمین اور مخصوص نشستوں کے انتخابات کو ملتوی کردیا تھا۔

بعدازاں رواں ماہ 15 اپریل کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کرانے کا حکم دیا.

یاد رہے کہ اسی کیس کی 5 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے خفیہ رائے شماری کے تصور کو اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ طریقہ کار مغرب سے لیا گیا ہے۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا، 'خفیہ رائے شماری مغرب کا تصور ہے اور یہ اسلام میں موجود نہیں'، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عام رائے شماری منافقت کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں