اسلام آباد: پاکستانی حکام نے امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے کمانڈر جنرل جوزف وٹیل سے ایف 16 طیاروں کی فروخت کے معاملے پر بات چیت کی ہے۔

پاکستان کے سیکریٹری دفاع (ر) جنرل عالم خٹک نے پاکستان کیلئے ایف 16 طیاروں کی خریداری کی اہمیت اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی کمانڈر پر زور دیا کہ دہشت گردی کےخلاف جاری جنگ میں ان طیاروں کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔

اس موقع پر سیکریٹری دفاع نے کولیشن سپورٹ فنڈ کے مستقبل کے روڈ میپ کے حوالے سے سوالات بھی اٹھائے۔

پاکستان کی سفارتی کوششیں

ادھر ایف 16 طیاروں کی خریداری کیلئے فنڈز جاری کرنے کے معاملے پر امریکا میں پاکستانی سفیر جلال عباس جیلانی کی جانب سے امریکی کانگریس کو قائل کرنے کی کوششوں میں تیزی آگئی ہے۔

ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے جلال عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ 'میں کانگریس کے لوگوں کو قائل کرنے کیلئے مسلسل ملاقاتیں کررہا ہوں، جس میں ان کو بتایا جارہا ہے کہ مذکورہ طیارے صرف اور صرف دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ہی استعمال کیے جائیں گے'۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان طیارے کہیں سے بھی حاصل کرلے گا'

انھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بے شمار لابیز پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کررہی ہیں, جن کا معمولی وسائل کے ذریعے مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہے۔

انھوں ںے مزید کہا کہ ابتدائی طور پر امریکی انتظامیہ کو پاکستان کو مذکورہ طیارے دینے میں کوئی اعتراض نہیں تھا، تاہم کیپٹل ہل میں موجود ہندوستانی لابی طیاروں کی سپلائی بلاک کرانے کی کوششوں میں لگ گئی۔

یاد رہے کہ تین ماہ قبل امریکا کی حکومت نے کانگریس کو آگاہ کیا تھا کہ 8 ایف سولہ طیارے پاکستان کو فراہم کرنے کا منصوبہ ترتیب دے دیا گیا ہے، پاکستان نے ایف 16 طیارے حاصل کرنے کے لیے 70کروڑ ڈالر ادا کرنے تھے جن میں سے امریکا نے 43 کروڑ ڈالر کی امداد شامل کرنی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ڈونلڈ ٹرمپ خودمختار ملک کے متعلق بات کرنا سیکھیں'

اس طرح اسلام آباد کے ذمہ واجب الادا رقم 27 کروڑ ڈالر بن جاتی ہے، امریکی کانگریس کمیٹی نے پاکستان کے لیے 43 کروڑ ڈالر کے فنڈز روکے جس کے بعد محکمہ خارجہ نے بھی اس کی تصدیق کردی، اس کے علاوہ بھی امریکی کانگریس کے پینل نے پاکستان کو فراہم کی جانے والی مزید 45 کروڑ ڈالر کی امداد روکے جانے کے حوالے سے بِل کے مسودے کی توثیق کردی ہے۔

اس سے قبل پاکستان اور امریکا کے درمیان آٹھ ایف-16 طیاروں کی خریداری پر اتفاق قائم ہوا تھا، لیکن گذشتہ ہفتے امریکی کانگریس کے ایک اجلاس کے دوران امریکی قانون سازوں نے یہ واضح کیا گیا کہ اوباما انتظامیہ کو یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ امریکی فنڈز کو مذکورہ معاہدے کیلئے استعمال کریں۔

حالیہ اعلان نے مذکورہ معاہدے کو عملی طور پر ختم کردیا ہے، جیسا کہ پاکستان کو اب مذکورہ طیاروں کی خریداری کیلئے ڈھائی گناہ زائد قیمت ادا کرنی ہوگی۔

مزید پڑھیں: F-16 کی فراہمی:پاکستان کا شرائط ماننے سے انکار

واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے لیے پاکستان کی امداد کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے دباؤ کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کی امداد میں مزید کمی پر غور بھی شروع کردیا ہے۔

شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کی تلاش کے لیے امریکا کی معاونت پر پاکستانی عدالت نے 23 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم انھیں امریکا میں ہیرو قرار دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شکیل آفریدی کی رہائی:پاکستانی امداد میں کمی کی تیاری

شکیل آفریدی کے معاملے پر امریکا کئی بار پاکستان سے ناراضی کا اظہار کرچکا ہے۔

2011 میں عالمی دہشت گردی تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد آپریشن کے بعد امریکا کی جانب سے پاکستان کی امداد میں مسلسل کمی کی جارہی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں