ڈھاکہ: مغربی بنگلہ دیش میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملوں کے ایک اور واقعے میں مشتبہ شدت پسندوں نے 70 سالہ ہندو پنڈت کو بے دردی سے قتل کر دیا ۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق آنندا گوپال گنگولی صبح کی پوجا کے لیے جاتے ہوئے لاپتہ ہوگئے تھے، جس کے بعد جھینداہ ضلع کے نولدنگا گاؤں کے کسانوں نے ان کی لاش، اُن کے اپنے ہی گھر کے پاس دیکھی۔

ابتدائی طور پر کسی نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش : پولیس افسر کی اہلیہ کا قتل

واقعے کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ مشتبہ شدت پسندوں کی جانب سے یہ حملہ اقلیتی افراد پر ہونے والے حملوں میں سے ایک ہے، جبکہ گزشتہ 10 ہفتوں کے دوران ایسے 10 واقعات پیش آچکے ہیں۔

ضلع کے نائب پولیس سربراہ گوپی ناتھ کانجی لال نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ آنندا گوپال گنگولی صبح گھر میں یہ کہہ کر نکلے تھے کہ وہ پوجا کے لیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسانوں نے بعد ازاں آنندا گوپال کی تقریباً سربریدہ لاش چاول کے کھیت میں دیکھی، جبکہ حملہ آوروں کی شناخت نہیں جاسکی۔

مزید پڑھیے: بنگلہ دیش میں سیکولر بلاگر قتل

بنگلہ دیش میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران مذہبی اقلیتوں، سیکولر اور آزاد خیال سماجی رہنماؤں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ 3 سالوں کے دوران 40 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹے ہیں۔

حالیہ حملوں میں سے بیشتر کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش یا القاعدہ کی مقامی شاخ نے قبول کی۔

تاہم بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے ان واقعات کا ذمہ دار مقامی شدت پسندوں کو قرار دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں میگزین ایڈیٹر قتل

اگرچہ سرکاری طور پر بنگلہ دیش ایک سیکولر ملک ہے، لیکن اس کی تقریباً 16 آبادی کا 90 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

دو روز قبل جنوب مغربی بنگلہ دیش میں ایک مسیحی شخص کو بھی اتوار کی عبادت کے بعد چرچ کے قریب حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اسی روز جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سرگرم پولیس افسر کی اہلیہ کو بھی فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں