بنگلہ دیش میں میگزین ایڈیٹر قتل

25 اپريل 2016
قتل کے بعد میگزین ایڈیٹر کے اپارٹمنٹ میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے جبکہ سیکیورٹی اہلکار انہیں کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں—اے پی۔
قتل کے بعد میگزین ایڈیٹر کے اپارٹمنٹ میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے جبکہ سیکیورٹی اہلکار انہیں کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں—اے پی۔

ڈھاکا: بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے شخص سمیت دو افراد کو چاقوؤں کے وار سے ہلاک کردیا۔

ڈھاکا پولیس کے ترجمان معروف حسین سردار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ نامعلوم حملہ آور کالا باگن کے ایک اپارٹمنٹ میں داخل ہوئے اور دو افراد کو چاقوؤں کے وار سے قتل کردیا۔ واقعے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: تان پورہ کے ماہر یونیورسٹی پروفیسر قتل

انہوں نے مارے جانے والوں کی شناخت نہیں بتائی تاہم انسانی حقوق کے کارکنان نے اے ایف پی سے قتل ہونے والوں میں ہم جنس پرستوں کی کمیونٹی کے لیے جاری ہونے والے ایک میگزین روپ بان کے ایڈیٹر کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

میگزین کے ایک رکن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک روپ بان کے ادارتی بورڈ کے رکن تھے۔

مزید پڑھیں:بنگلہ دیش میں سیکولر بلاگر قتل

بنگلہ دیش کے لیے امریکی سفیر مارثیہ برنیکیٹ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ ان میں سے ایک شخص امریکی سفارت خانے کے لیے کام کررہا تھا۔

انہوں نے بنگلہ دیشی حکومت پر قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش میں امریکی بلاگر قتل

روپ بان کے ایڈیٹر اور اور ان کے کچھ دیگر دوستوں نے دو سال قبل میگزین کا آغاز کیا تھاجبکہ وہ 14 اپریل کو 'رینبو ریلی' کا بھی انعقاد کرتے تھے جس روز بنگالی نیا سال بھی منایا جاتا ہے۔

تاہم رواں سال امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس نے ریلی پر پابندی عائد کردی تھی۔

رواں ماہ کے آغاز میں ریلی کے انعقاد کے الزام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چار افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش:اسلام چھوڑکرعیسائی ہونے والا شخص قتل

ایونٹ سے قبل روپ بان کے ایڈیٹر نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے انہیں دھمکیوں موصول ہوئی ہیں جنہوں نے اپنا پیغام آن لائن پوسٹ کای ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے انہیں دھمکانے کے لیے ایک آن لائن گروپ بھی بنا رکھا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Apr 26, 2016 04:48am
میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے لڑنے والے اس بات کو کیوں نہیں سمجھتے کہ جس ملک میں وہ یہ لڑائی لڑ رہے ہیں وہاں پہلے بہت سا کام معاشرے میں صبر و تحمل پیدا کرنے کا ہے۔ شہادت پانے کا شوق اور حق صرف شدت پسند جماعتوں کے لیے ہی رہنے دیا جائے تو بہتر ہوگا۔ ایک بات صاف ہے کہ اگر ہم زندہ ہیں تو تو ہم کچھ کام کر سکتے ہیں، اگر مرتے ہیں تو وہ کام ادھورا رہ جاتا ہے۔ تعلیم کا مقصد ہے کہ کام وہ کرو اور یوں کرو کہ کسی کا بھی نقصان نہ ہو اور لوگ قائل بھی ہوجائیں۔ اگر کام یوں نہ کیا گیا تو یہ شہادت پانا نہیں خودکشی کرنا ہے۔