برطانوی عوام یورپی یونین سے انخلاء کے حامی

اپ ڈیٹ 24 جون 2016
برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے حامی خوشی سے نعرے لگا رہے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے حامی خوشی سے نعرے لگا رہے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

لندن: برطانیہ کے یورپی یونین کا حصہ رہنے یا انخلاء سے متعلق ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق برطانوی عوام کی اکثریت یورپی یونین سے نکلنے کی حامی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ریفرنڈم میں ریکارڈ 72 فیصد سے زائد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔

نتائج کے مطابق یورپی یونین سے انخلاء کی حمایت میں 51.8 فیصد جبکہ مخالفت میں 48.2 فیصد افراد نے ووٹ دیا۔

برطانوی عوام کے فیصلے سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کو بھی پَر لگ گئے، جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں بھی نمایاں کمی ہوئی اور وہ 31 سال کی کم ترین سطح پر آگیا۔

مزید پڑھیں:برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے ریفرنڈم

برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا انخلاء کے حوالے سے پولنگ گزشتہ روز یعنی 23 جون کو مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے رات 10 بجے تک ہوئی، ریفرنڈم میں تقریباً 4 کروڑ 64 لاکھ سے زائد افراد نے حق رائے دہی استعمال کیا۔

اس سے قبل کہا جارہا تھا کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) اور اس کے مخالفین کی تعداد تقریباً یکساں ہے اور کوئی بھی گروپ کامیاب ہوسکتا ہے۔

اس ریفرنڈم کو برطانوی تاریخ کا اہم ترین لمحہ قرار دیا گیا اور برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی و مخالفین بھی اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔

یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی رکن پارلیمنٹ نائیجل فراز خوشی کا اظہار کرتے ہوئے—۔فوٹو/ اے پی
یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی رکن پارلیمنٹ نائیجل فراز خوشی کا اظہار کرتے ہوئے—۔فوٹو/ اے پی

رواں ماہ کے آغاز میں برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے حامی رکن پارلیمنٹ نائیجل فراز نے شمالی شہر لیڈز میں شہریوں سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ یہ انتہائی اہم ووٹنگ ہوگی جس کا موقع شاید دوبارہ آپ کو نہ مل سکے۔

اسی طرح برطانیہ کے یورپی یونین سے اتحاد کے حامی سابق وزیراعظم جان میجر کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کی اہمیت عام انتخابات سے بھی زیادہ ہے، اس سے لوگوں کی زندگی متاثر ہوگی اور ان کے معیار زندگی اور مستقبل پر فرق پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سعیدہ وارثی برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی حامی

یاد رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

جبکہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے قیام کے بعد دنیا کے ان حصوں میں امن قائم ہوا ہے جہاں اکثر تنازعات رہتے تھے۔

ریفرنڈم کے لیے بریگزٹ کے حامیوں اور مخالفین نے 4 ماہ تک مہم چلائی اور اس میں دو اہم معاملات معیشت اور امیگریشن پر ہی زیادہ تر بات کی گئی۔

حالیہ دنوں میں بریگزٹ کے حوالے سے رائے عامہ کے جائزوں کے حساب سے لندن اسٹاک مارکیٹ مسلسل اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔

بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں