بیروت: شام کے شمالی شہر حلب میں عسکریت پسندوں کے خلاف حکومتی فورسز کے آپریشن کے دوران جھڑپوں میں 70 فوجی اور عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے برطانوی گروپ کا کہنا تھا کہ حلب کے شمالی علاقے المالح میں گذشتہ 24 گھٹنوں سے جاری جھڑپوں میں حکومتی فورسز کے 30 اہلکار جبکہ عسکریت پسندوں کے 39 سے زائد جنگجو ہلاک ہوئے۔

گروپ کے سربراہ عبدالرحمٰن نے بتایا کہ جھڑپوں میں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے شامی حصے النصرہ فرنٹ کے جنگجو بھی ہلاک ہوئے ہیں، تاہم انھوں نے ان کی تعداد نہیں بتائی۔

یاد رہے کہ شامی فورسز گذشتہ دو سال سے حلب کے اس علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے مختلف کارروائیاں کررہی ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ حکومتی فورسز گذشتہ دو سال سے عسکریت پسندوں اور ترکی کے قریب موجود ان کی سپلائی لائن کو منقطع کرنے کی کوششوں میں بھی مصروف ہے تاہم تاحال اس میں ناکام ہیں۔

رواں ہفتے کے آغاز سے حلب کے شمالی علاقے المالح پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے شامی فورسز نے مقامی ایئر فورس اور روسی فضائیہ کی مدد سے حملوں کا آغاز کیا تھا۔

شام کی سرکاری نیوز ویب سائٹ المصدر کی ایک رپورٹ کے مطابق النصرہ فرنٹ اور دیگر جنگجو گرپوں کی جانب سے شدید حملوں کے بعد شامی فوج نے المالح سے پسپائی اختیار کرلی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جنگجووں نے علاقے میں حکومتی فورسز پر دو کار بم دھماکے بھی کیے۔

خیال رہے کہ شام کے اہم صوبے حلب کے بیشتر حصے پر النصرہ فرنٹ اور اس کے اتحادیوں کا قبضہ ہے جبکہ اس اہم معاشی حب پر 2012 سے جنگ مسلط ہے، جس کے کچھ حصوں پر شامی فورسز اور دیگر عسکری گروپوں کا بھی قبضہ ہے۔

واضح رہے کہ شام میں 2011 سے جاری کشیدگی اور بغاوت کے باعث 280,000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں شامی اپنے گھر بار چھوڑ کر اطراف کے ممالک میں پناہ گزین کیمپوں میں آباد ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا ماننا ہے کہ شام میں جاری کشیدگی کے باعث یہاں کے شہریوں کو ادویات اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں