ای میل تحقیقات: ’ہیلری کلنٹن پر فرد جرم عائد نہیں ہوگی’

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2016
ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ—۔
ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ—۔

واشنگٹن: امریکا کے محکمہ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ بحیثیت سیکریٹری آف اسٹیٹ حساس معلومات بھیجنے کے لیے ذاتی ای میل اکاؤنٹ استعمال کرنے پر ہیلری کلنٹن پر فرد جرم عائد نہیں کی جائے گا۔

دوسری جانب اس اعلان کے بعد ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ یہ فیصلہ ان کی صدارتی حریف ہیلری کلنٹن کی 'غنڈہ گردی’ کا ایک اور ثبوت ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر جیمز کومی اور اس کیس کی تحقیقات کرنے والے پراسیکیوٹرز اور ایجنٹس سے ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ نے اس فیصلے کا اعلان کیا۔

لنچ نے اپنے بیان میں کہا،’مٰں متفقہ طور پر سامنے آنے والی ان سفارشات کو قبول کرتی ہوں، جس کے مطابق اس ساری تحقیقات کے بعد کسی بھی فرد پر تحقیقات کے دائرہ کار کے اندر کوئی الزامات عائد نہیں کیے جائیں گے’۔

مزید پڑھیں:صدارتی انتخاب کی مہم: ہیلری کلنٹن کا انوکھا انداز

اس سے قبل امریکا کی اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ وہ ایف بی آئی اور استغاثہ کی تحقیقات کی روشنی میں ہیلری کلنٹن پر فردِ جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گی۔

تاہم ری پبلکنز کی جانب سے کلنٹن پر حکومتی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کومی نے تجویز دی کہ ہیلری کلنٹن کے خلاف ای میل سرور کے استعمال پر کوئی چارجز نہیں لگائے جاسکتے، کیوں کہ یہ مجرمانہ عمل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’ہمارا فیصلہ یہ ہے کہ کوئی بھی قابل قبول استغاثہ اس طرح کا کیس سامنے نہیں لا سکتا۔’

تاہم ایف بی آئی کے جائزے کے مطابق ہیلری کلنٹن نے 'کلاسیفائیٖد معلومات' کو اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے بھیج کر ’انتہائی غیر ذمہ داری’ کا ثبوت دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ہیلری کلنٹن کو درکار ارکان کی حمایت حاصل

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر ری پبلکنز نے ہیلری کلنٹن کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ نطام میں دھاندلی کی گئی۔

ایک ریلی کے دوران ٹرمپ کا کہنا تھا، ’انھوں نے بہت سے جھوٹے بیانات دیئے’۔

واضح رہے کہ بحیثیت سیکریٹری آف اسٹیٹ ہلیری کلنٹن کی جانب سے نجی ای میل اکاؤنٹ استعمال کرنے کے حوالے سے امریکا میں کافی عرصے سے گرما گرم بحث جاری ہے۔

ایف بی آئی کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ہلیری کی 113 ای میلز میں کلاسیفائیڈ معلومات شامل تھیں اور انھیں نجی سرور سے نہیں بھیجا جانا چاہیے تھا۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کومی کا کہنا تھا، ’ ہلیری نے نجی سرور کا استعمال کیا اور اس بات کا امکان تھا کہ غیر ملکی ایجنسیاں ان کی ای میلز ’ہیک‘ کر سکتی تھیں۔ تاہم ان کی ای میلز کو ہیک کیے جانے کے شواہد نہیں ملے۔

یاد رہے کہ ہلیری کلنٹن نے 2014 میں اپنی ای میلز کا ایک بڑا حصہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا تھا، تاہم تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں ای میلز اب بھی ان کے سامنے نہیں لائی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں