نئی دہلی: پولیس نے ایک ہندوستانی خاتون کو مبینہ طور پر داعش میں شمولیت کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

افغان خبر رساں ادارے خاما کی ایک رپورٹ کے مطابق 28 سالہ ہندوستانی خاتون کو نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اس کے 5 سالہ بیٹے کے ہمراہ گرفتار کیا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گرفتاری سے قبل خاتون نے کابل ایئرپورٹ کیلئے بورڈنگ پاس حاصل کیا تھا۔

خاتون کی شناخت یٰسن محمد کے نام سے ہوئی تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ وہ افغانستان میں کس جنگجو گروپ میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے کابل جارہی تھی۔

مزید پڑھیں: خاتون کی بچوں کو چھوڑ کر داعش میں شمولیت

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ہندوستانی خاتون کریالہ کے ایک نوجوان سے ملاقات کیلئے افغانستان جارہی تھی جو افغانستان میں مبینہ طور پر داعش کا جنگجو ہے۔

مذکورہ 21 سالہ نوجوان داعش میں شمولیت سے ایک ماہ قبل ہندوستان سے لاپتہ ہوگیا تھا۔

اس سے قبل 26 دسمبر کو ہندوستانی پولیس نے ناگ پور کے بابا صاحب امبیکر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے 3 نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار کیے گئے تینوں نوجوان طالبعلم تھے جبکہ ان کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان تھیں اور تینوں نوجوان حیدر آباد کے رہائشی تھے، جو بس کے ذریعے ناگ پور آئے تھے اور ہندوستان کی نجی ایئر لائن انڈیگو کے ذریعے سری نگر جانا چاہتے تھے۔

واضح رہے کہ شام اور عراق کی شدت پسند تنظیم داعش میں ہندوستان سے نوجوانوں کی شمولیت میں تیزی آتی جا رہی ہے، تاہم کسی ہندوستانی خاتون کا داعش میں شمولیت کا اپنی نوعیت کا یہ انوکھا واقعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی 3 لڑکیاں داعش میں شامل

قبل ازیں ہندوستانی سیکیورٹی اداروں نے دو افراد کو گرفتار کیا تھا، ہندوستانی میڈیا کے مطابق یہ افراد افغانستان جانا چاہتے تھے۔

گذشتہ سال دسمبر میں ہی پونے کالج کی ایک 16 سالہ طالبہ کو حراست میں لیا گیا تھا جو راجستان سے گرفتار ہونے والے داعش کے ایک مبینہ رابطہ کار سے رابطے میں تھی۔

خیال رہے کہ داعش میں یورپ سے نوجوانوں کی بڑی تعداد کی شمولیت کی رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں، تاہم اب داعش ایشیائی ممالک کی جانب توجہ دے رہی ہے۔

گذشتہ سال ہندوستان کے ایک ہزار سے زائد علماء نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں داعش کو غیر اسلامی قرار دیا گیا تھا.

ہندوستان نے گزشتہ سال دسمبر 2014 میں شدت پسند تنظیم پر پابندی عائد کر کے داعش کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

گذشتہ روز ایک اعلیٰ امریکی کمانڈر کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش میں موجود 70 فیصد جنگجوؤں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے جو ملک سے بے دخل کیے جانے کی بناء پر داعش کا حصہ بن گئے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یورپ سے آنے والی خبروں میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ داعش کے جنگجوؤں سے ملاقات اور تنظیم میں شمولیت کیلئے سیکڑوں نوجوان لڑکیاں شام اور عراق کے ان علاقوں کا رخ کررہی ہیں جن پر داعش کا قبضہ ہے۔

ان یورپی ممالک میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اوردیگر شامل ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ داعش میں شمولیت کیلئے نوجوان لڑکیوں کے ساتھ ساتھ نوجوان لڑکوں کی بھی بڑی تعداد نے شام اور عراق کا رخ کیا ہے، اور اقوام متحدہ کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ 'عراق و شام میں 30 ہزار غیر ملکی جنگجو موجود' ہیں۔

داعش کے جنگجو انٹر نیٹ پر موجود سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی مدد سے نوجوانوں کو اپنی انتہا پسند تعلیمات کی جانب راغب کررہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں