اسلام آباد: وزيراعظم میاں محمد نوازشريف نےواضح کیا ہے کہ پاکستان دہشتگری، کرپشن اور منظم جرائم کے خلاف جنگ میں سارک ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پر عزم ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی تنظیم برائے علاقائی تعاون (سارک) کے اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ قومی سطح پر پاکستان نے آپریشن ضرب عضب اور قومی ایکشن پلان کے موثر نفاذ کے ذریعے دہشتگردی کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سارک کانفرنس: ویزا ریفارمز اور انسانی اسمگلنگ کے معاملات پر غور

انہوں نے کہا کہ مذکورہ کامیابیاں اس بات کی عکاس ہیں کہ حکومت پاکستان اپنی سرزمین سے ہر قسم کی دہشتگردی کا خاتمہ کرنے کیلئے پر عزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارک کا خطہ بے پناہ انسانی اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے لہٰذا سارک ممالک کو چاہیے کہ وہ انہیں خطے میں قیام امن اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بہترین طریقے سے بروئے کار لائیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پڑوسی ممالک میں امن اور ترقی کی خواہاں ہے اور پاکستان نے ہمیشہ اغراض و مقاصد کے حصول کیلئے سارک کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت کی ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ خطے کی ترقی اور خوشحالی باہمی ربط سے وابستہ ہے اور خطے کے ممالک کو سڑک،فضائی سفر،ریل اور بحری راستوں کے ذریعے جوڑنے کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارک کے دستور میں درج اہداف و مقاصد کے حصول کی کوششیں کرنا تمام رکن ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

اس موقع پر نیپال سے تعلق رکھنے والے سارک کے سیکریٹری جنرل ارجن بہادر تھاپا نے کہا کہ منشیات، دہشتگردی، سائبر کرائم اور دیگر بین الاقوامی جرائم سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی مودی کو 19 ویں سارک کانفرنس میں شرکت کی دعوت

انہوں نے کہا کہ سارک کے 7 ویں سالانہ اجلاس میں گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے سارک وزائے داخلہ اجلاس کے حوالے سے شاندار انتظامات کرنے پر پاکستان کی تعریف بھی کی۔

واضح رہے کہ دو روزہ ساتويں سارک وزرائے داخلہ کانفرنس 3 اگست کو اسلام آباد ميں شروع ہوئی تھی جس میں سارک ممالک کے وزرائے داخلہ کے علاوہ اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق،آصف کرمانی،وزیر اطلاعات پرویزرشید،حاصل بزنجو،عبدالغفورحیدری و دیگر نے بھی شرکت کی۔

سارک ممالک کے وزارئے داخلہ نے وزیراعظم نوازشریف سے علیحدہ ملاقات بھی کی اور وفد کی سربراہی سیکریٹری جنرل ارجن بہادر نے کی۔

ملاقات کے دوران سارک ممالک کے باہمی تعلقات کے فروغ پر بات چیت کی گئی، وزیر اعظم پاکستان نے کہاکہ سارک کانفرنس کی ميزبانی پاکستان کيلئے اعزاز ہے، سارک اب پہلے سے زيادہ فعال ہے۔

بچوں اور شہریوں پر تشدد بھی دہشتگردی

وزیرداخلہ چوہدری نثارنے سارک وزرائے داخلہ کانفرنس سے استقبالیہ خطاب ميں کہا کہ خطےکومنی لانڈرنگ،انسانی اسمگلنگ جیسےجرائم کاسامناہے جن سےنمٹنے کيلئےمشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ خطےکوبے پناہ چیلنجزکا سامنا ہے،امیدہےسارک اسی طرح آگےبڑھتارہےگاتاکہ خطےمیں امن قائم ہوسکے، پاکستان سارک کوایک کامیاب تنظیم دیکھنا چاہتا ہے، توقع ہے سارک ممالک انسداد منشیات اورامن کیلئے کوشاں رہیں گے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ تمام حل طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے،معصوم بچوں پر تشدد اورشہریوں پر وحشیانہ تشدد بھی دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے،ہمیں انتہا پسند انہ سوچ کا خاتمہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی اور امن ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں،پاکستان کے تمام صوبوں کو سماجی اور اقتصادی ترقی کی لڑی میں پرو رہے ہیں،پاکستان کو دہشتگردی نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کیلئے تیار ہے،دہشتگردی کا ہر واقعہ قابل مذمت ہے، ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پٹھانکوٹ، کابل، ممبئی، ڈھاکا حملوں کی طرح پاکستان میں دہشتگردی سے کئی معصوم جانیں گئیں،پاکستان سارک کے تمام معاہدوں کی حمایت کرتا ہے،الزام برائے الزام کے بجائے بامقصد مذاکرات سے معاملات حل کرنے کا وقت آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ دہائیوں میں الزامات کی روش نے کسی کو کچھ فائدہ نہیں پہنچایا۔

واضح رہے کہ سارک کے رکن ممالک میں پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش، افغانستان، نیپال، بھوٹان، مالدیپ اور سری لنکا شامل ہیں اور اس کا قیام 1985 میں عمل میں آیا تھا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Aamir Aug 04, 2016 02:55pm
Where is Kashmir Caz?