نئی دہلی: افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کا کہنا ہے کہ افغان فورسز نے امریکا کی مدد سے، دو ہفتے قبل کیے جانے والے آپریشن میں داعش کے تقریباً 300 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق جنرل جان نکلسن کا ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں چند روز قبل پیدا ہونے والی کشیدگی امریکی آپریشن کا حصہ تھی، جس کا مقصد وہاں داعش کی صلاحیتوں کو کمزور کرنا تھا۔

داعش نے گزشتہ ماہ کابل میں ہزارہ برادری کے احتجاج میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی، دھماکے میں 80 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: داعش کے خودکش دھماکے میں 80 ہلاکتیں

تاہم دہشت گرد گروپ کے حوالے سے مانا جارہا ہے کہ اب اسے افغانستان کے 400 سے زائد اضلاع میں سے صرف 3 سے 4 اضلاع محدود کردیا گیا ہے۔

جنرل جان نکلسن نے کہا کہ امریکا کی مدد سے افغان فورسز کے آپریشن میں داعش کے اہم کمانڈروں سمیت تقریباً 300 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی حتمی تعداد بتانا مشکل ہے، لیکن یہ تعداد دہشت گرد گروپ میں شامل جنگجوؤں کی کل تعداد کا 25 فیصد ہے، جس سے گروپ کو بڑا نقصان ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: ’افغانستان میں داعش کے حمایتی غیر ملکی جنگجو‘

یاد رہے کہ افغانستان میں داعش نے 2015 کے اوائل سے قدم جمانا شروع کیے تھے اور اس کے جنگجوؤں کی تعداد تقریباً 3 ہزار تھی، جن میں سے زیادہ تر جنگجو کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کو چھوڑ کر داعش میں شامل ہوئے تھے۔

شروعات میں داعش کو طالبان سے کمزور اور کم خطرناک سمجھا گیا، لیکن داعش کی جانب سے گزشتہ ماہ کابل میں کیے والے حملے نے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ کتنی خطرناک بنتی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: بمباری میں داعش کاریڈیو اسٹیشن تباہ

جنرل جان نکلسن کا مزید کہنا تھا کہ داعش کے خلاف جارحانہ اقدامات اٹھاتے ہوئے افغان فورسز 2015 کے مقابلے میں رواں سال زیادہ کامیاب رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی، پاکستان میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت سے طالبان کو بڑا دھچکہ لگا ہے اور اب وہ مالی مشکلات کا بھی شکار ہوگئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں