امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) مبینہ طور پر پاکستان کی اعلیٰ سول اور فوجی قیادت کی انٹرنیٹ کے ذریعے جاسوسی کرتی رہی ہے۔

اس بات کا انکشاف دی انٹرسیپٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے جس کے مطابق این ایس اے نے سیکنڈ ڈیٹ نامی مالویئر (خفیہ پروگرام) کے ذریعے پاکستان کے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این ٹی سی) کے وی آئی پی ڈویژن کو ہیک کیا۔

انٹر سیپٹ کی اپریل 2013 پریزنٹیشن دستاویز کے مطابق مذکورہ ڈویژن پاکستان گرین لائن کمیونیکیشن نیٹ ورک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے طورپرتسلیم کیا جاتا ہے جو ملک کی اعلیٰ سول اور فوجی قیادت کے استعمال میں ہے۔

مذکورہ دستاویزات کو این ایس اے سیگ ڈیو ڈویژن کی جانب سے 'انتہائی خفیہ' کا ٹائٹل دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں سیکنڈ ڈیٹ کو ایک اوزار یا ٹول کے طور پر بیان کیا گیا ہے جو ویب درخواستوں کیلئے رکاوٹ کاکام کرتا ہے اور ہدف بنائے جانے والے کمپیوٹرز کے براؤزر ویب سرور کو این ایس اے کی جانب ری ڈائریکٹ کیا جاتا تھا، جس کے بعد سرور ان کو مالویئر سے متاثر کردیتا ہے۔

مالویئر سرور، جو فوکساسڈ (ایف او ایکس اے سی آئی ڈی) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، سے متعلق خفیہ معلومات کے بارے میں اس سے قبل این ایس اے کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن بھی معلومات لیک کر چکے ہیں۔

تاہم سیکنڈ ڈیٹ ان بہت سے طریقوں میں سے ایک طریقہ کار ہے جو کہ این ایس اے کی جانب سے براؤزنگ کو ٹارگٹ کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ این ایس اے کی جانب سے استعمال کیے جانے والے دیگر طریقے عام طور پر بگز پیدا کرتے ہیں، جو سرور سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس سے منسلک ای میلز پر غیر متعلقہ لنکس اور سپیم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انٹر سیپٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی دستاویزات کے مطابق این ایس اے کا اسپیشل سورس آپریشنز ڈویژن کا نیوز لیٹر بتاتا ہے کہ کس طرح ایجنسی کا سیکنڈ ڈیٹ سوفٹ ویئر مسلسل پاکستان میں فوکساسڈ کے سرور کو براہ راست متاثر کررہا تھا۔

ماضی میں سنوڈن نے امریکی ایجنسی کا انتہائی خفیہ ڈرافٹ افشاں کردیا تھا، جو مالویئر پر عمل درآمد کرانے کیلئے این ایس اے کے آپریٹرز کو دیا جاتا تھا، یہ ایک 16 حرف کا اسٹرنگ تھا جو مالویئر پروگرام کیلئے استعمال کیا جارہا تھا، یہ وہی اسٹرنگ ہے جو سیکنڈ ڈیٹ کوڈ کے لیے بھی استعمال ہورہا تھا، جسے شیڈو بروکر نامی ایک گروپ نے لیک کیا۔

گزشتہ ہفتے شیڈوبروکر نے اعلان کیا تھا کہ سیکنڈ ڈیٹ، این ایس اے گروپ کا تعمیر کردہ ایک 'سائبر ہتھیار' ہے جو بعد ازاں بند کردیا گیا تھا۔

تاہم خیال رہے کہ یہ اب بھی غیر واضح ہے کہ سوفٹ ویئر کے لیک کوڈ کس طرح شیڈو بروکر نامی گروپ نے حاصل کیے، اںٹر سیپٹ کا دعویٰ ہے کہ مالویئر این ایس اے کے مجاز حکام کی انگلیوں کے نشانات سے استعمال ہوتا ہے اور واضح طور پر ایجنسی سے تعلق رکھتا ہے۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے کریپٹوگرافر (cryptographer) میتھیو گرین کا کہنا تھا کہ 'وہ فرد یا افراد جنھوں نے یہ معلومات چوری کی ہیں ہمارے خلاف استعمال کرسکتے ہیں'، اور ایسے سوفٹ ویئر کا منظر عام پر آجانا انتہائی خبر ناک ہے۔

انٹرسیپٹ سے بات چیت کرتے ہوئے میتھیو گرین نے بتایا کہ ایسے کارناموں سے ہر اس شخص کو ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے جو خطرے سے دوچار راوٹر کا استعمال کررہا ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی انٹر سیپٹ سنوڈن کی جانب سے لیک کی جانے والی متعدد دستاویزات کو شائع کرچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں