کوفی عنان کی آمد پر میانمار میں بدھ مت کے پیروکاروں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2016
کوفی عنان رکھائین میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی تحقیقات کیلئے وہاں پہنچے ہیں—فوٹو/اے ایف پی
کوفی عنان رکھائین میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی تحقیقات کیلئے وہاں پہنچے ہیں—فوٹو/اے ایف پی

ینگون: میانمار کے بدھ مت کے پیرو کاروں نے اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان کا استقبال احتجاج سے کیا جو مسلم اکثریتی علاقے رکھائین یا اراکان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی تحقیقات کے لیے وہاں پہنچے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کوفی عنان کی سربراہی میں ایک ایڈوائزی کمیشن رکھائین میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی تحقیقات کرے گا جس کی وجہ سے وہاں مقیم لاکھوں روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں۔

میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے کے مستقل حل کے لیے ایڈوائزری کمیشن قائم کیا ہے—فوٹو/ اے ایف پی
میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے کے مستقل حل کے لیے ایڈوائزری کمیشن قائم کیا ہے—فوٹو/ اے ایف پی

میانمار کی حکمراں جماعت کی سربراہ آنگ سان سوچی نے تحقیقات کے لیے کوفی عنان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا تاہم ان کے پہنچنے پر بدھ مت گروپس کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں’ہمیں رکھائین میں جانبداری پر مبنی بیرونی مداخلت قبول نہیں اور کوفی عنان کی سربراہی میں کمیشن نامنظور کے نعرے درج تھے‘۔

کوفی عنان کے ویتی ایئرپورٹ پر پہنچتے ہی سیکڑوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور انہیں یہ پیغام دیا کہ وہ ان کا خیر مقدم نہیں کرتے۔

کوفی عنان میانمار میں اپنے قیام کے دوران ریاست رکھائین کے سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے جبکہ وہ ان کیمپوں کا بھی دورہ کریں گے جہاں روہنگیا مسلمان ابتر حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں جانبداری پر مبنی بیرونی مداخلت قبول نہیں—فوٹو/ اے ایف پی
مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں جانبداری پر مبنی بیرونی مداخلت قبول نہیں—فوٹو/ اے ایف پی

کوفی عنان نے وعدہ کیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات میں غیر جانبداری سے کام لیں گے۔

رکھائین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اراکان نیشنل پارٹی پہلے ہی اس بات کا اعلان کرچکی ہے کہ وہ کوفی عنان سے کوئی ملاقات نہیں کرے گی۔

واضح رہے کہ میانمار میں روہنگیا برادی کے تقریباً 10 لاکھ افراد کو شہریت سے محروم رکھا گیا ہے اور میانمار کی حکومت انہیں نسلی اقلیت تسلیم نہیں کرتی۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ روہنگیا برادری کے افراد کو شہریت دے اور خود کو روہنگیا کہلوانے کے ان کے حق کو تسلیم کرے۔

کوفی عنان ایڈوائزی کمیشن کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں—فوٹو/ اے ایف پی
کوفی عنان ایڈوائزی کمیشن کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں—فوٹو/ اے ایف پی

تاہم یہ معاملہ مقامی بدھ مت کے پیروکاروں کیلئے انتہائی حساس ہے اور یہاں اکثر ان کے اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی بڑھ جاتی ہے۔

ریاست رکھائین کی سرحد بنگلہ دیش کے ساتھ ملتی ہے اور 2012 میں یہاں بدھ مت کے پیروکاروں اور مسلمانوں کے درمیان بدترین فسادات ہوئے تھے۔

فسادات میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہونے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے جبکہ گزشتہ چار برس سے ہزاروں بے وطن روہنگیا مسلمان کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جہاں انہیں صحت اور دیگر بنیادی سہولتیں میسر نہیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں