کراچی کی احتساب عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما مصطفی کمال کے خلاف کلفٹن میں اراضی کی الاٹمنٹ ریفرنس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو آئندہ سماعت پر دستاویزات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق مصطفی کمال و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے دریافت کیا کہ نیب نے ریفرنس کو ری اسٹور کرنے کی درخواست دی ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہم نے درخواست دی ہوئی ہے۔

سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ وہ دکانیں پارک کی زمین کا حصہ تھی، جہانگیر کوٹھاری پریڈ کے سامنے دکانیں تھی جو مصطفی کمال نے ہاکر کو دیں تھی، وہ دکانیں پارک کی زمین کا حصہ تھی۔

مصطفی کمال کے وکیل حسان صابر نے کہا 1984 میں وہ دکانیں الاٹ کی تھی اس وقت مصطفی کمال کہاں تھے، عدالت میں غلط بتایا جارہا ہے۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ صرف زبانی دلائل نا دیں ساتھ دستاویزات بھی پیش کریں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ دستاویز ابھی موجود نہیں ہیں، آج دفتر بھی بند ہے۔

عدالت نے دریافت کیا کہ جب نیب عدالت کام کررہی ہے تو بیورو کیوں بند ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ہمیں دستاویزات پیش کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے ریفرنس کے سماعت 11 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے نیب حکام کو آئندہ سماعت پر دستاویزات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ 21 نومبر 2020 کو کراچی کی احتساب عدالت نے کثیرالمنزلہ عمارت کے لیے بحریہ ٹاؤن کو کمرشل اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں سابق میئر کراچی و پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال اور دیگر 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی۔

جون 2019 میں احتساب عدالت نے مذکورہ ملزمان کے خلاف نیب کا ریفرنس منظور کر لیا تھا۔

ریفرنس میں ڈی جے بلڈرز اینڈ ڈیولپرز سے منسلک 5 بلڈرز زین ملک، محمد داؤد، محمد یعقوب، محمد عرفان اور محمد رفیق کو بھی ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ مصطفیٰ کمال اور دیگر کے خلاف ساحل سمندر پر ساڑھے 5 ہزار مربع گز زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔

نیب کے مطابق یہ زمین 1980 میں ہاکرز اور دکانداروں کو لیز پر دی گئی تھی جبکہ 2005 میں پوری زمین کو ڈی جے بلڈرز نے لیز پر حاصل کرلیا۔

عدالت میں دائر ریفرنس کے مطابق سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے بلڈر کو کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کرنے کی غیر قانونی اجازت دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں