اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے افغان قیادت کے غیر ذمہ دارنہ بیانات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات دے کر، پاکستان کی افغانستان میں امن و استحکام کی کوششوں کو نظر انداز کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا یہ بیان، افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ بیان کے جواب میں سامنے آیا، جس میں انہوں نے افغانستان سے ٹرانزٹ تجارت میں ہندوستان کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

نفیس زکریا کا اشرف ٖغنی کے بیان کے حوالے سے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ افغان قیادت کے غیر ذمہ دارنہ بیانات پر مایوسی ہوئی، یہ بیانات دے کر پاکستان کی اُن کوششوں کو نظر انداز کیا گیا ہے جو اُس نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے کیں اور اب بھی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے، ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد اور خطے کے استحکام و ترقی کے لیے ضروری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے پاکستان کی کوششیں افغان بھائیوں کے لیے ہمارے عزم کا حصہ ہیں، جن میں سے لاکھوں کی پاکستان گزشتہ 37 سال سے میزبانی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرانزٹ ٹریڈ میں ہندوستان کی شمولیت کا مطالبہ مسترد

واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ ہفتے پاکستان اور افغانستان کے لیے برطانیہ کے نمائندہ خصوصی اووِن جنکنز سے کابل میں ملاقات کے دوران دھمکی دی تھی کہ اگر پاکستان نے، افغانستان کو واہگہ بارڈر کے ذریعے ہندوستان سے تجارت کی اجازت نہیں دی تو وہ پاکستان کی وسطی ایشیائی ممالک تک تجارتی رسائی روک دے گا۔

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان راہداری تجارتی معاہدے کے تحت، پاکستان اپنی بندرگاہوں کے ذریعے افغان برآمدات اور درآمدات کی نقل و حمل کے لئے تمام سہولتیں فراہم کر رہا ہے، جبکہ ہم افغان پھلوں کی واہگہ کے ذریعے ہندوستان تک رسائی کے لیے بھی راہداری کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف بہادری سے جنگ لڑ رہی ہیں اور افغانستان اور خطے میں دیرپا امن کے قیام میں مدد دینے کی غرض سے غیر محفوظ سرحدوں کی حفاظت کے لیے بیش بہا خدمات انجام دے رہی ہیں۔

تاہم پاکستان کو تشویش ہے کہ ’ایک ہمسایہ ملک‘ پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں اور دہشت گردوں کو مالی تعاون فراہم کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں