میڈرڈ: حجاب پہن کر تعلیم حاصل کرنے پر ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنے والی ہسپانوی مسلم طالبہ کا کہنا ہے کہ علاقائی انتظامیہ کی جانب سے معاملے کا نوٹس لینے کے بعد انہیں بالآخر حجاب کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسپین میں ان دنوں مسلم خواتین کے حجاب پہننے کے حوالے سے بحث جاری ہے، تاہم فی الوقت وہاں ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے جس کے تحت خواتین پر بُرقع یا حجاب کی پابندی لگائی جاسکے۔

اسپین میں مسلمانوں کی آبادی کُل آبادی کا تقریباً 4 فیصد ہے، جن میں تقویٰ رجیب کو کلاس سے نکالے جانے کے بعد بے چینی کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

اسپین کے مشرقی شہر ویلنسیا میں پیدا ہونے والی 23 سالہ تقویٰ رجیب کا حجاب کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ملنے کے بعد کہنا تھا کہ ’میں بہت زیادہ خوش ہوں کیونکہ میں صرف یہی چاہتی تھی کہ مجھ سے میرا تعلیم حاصل کرنے کا حق نہ چھینا جائے۔‘

تقویٰ رجیب کے اس معاملے پر تعصب اور نسلی امتیاز کے خلاف کام کرنے والی ’ایس او ایس ریسزمے ایسوسی ایشن‘ نے روشنی ڈالی تھی۔

ایسوسی ایشن کے ریجنل صدر اور اس کیس کے وکیل فرینسسکو سولانز کا کہنا تھا کہ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ نے تقویٰ کو ادارے کے اندرونی قوانین پر عمل کرنے کا کہا تھا کہ، جن کے تحت کسی بھی طالب علم کو ادارے کے احاطے میں سر ڈھانپ کر آنے کی اجازت نہیں ہے۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے معاملہ اٹھائے جانے کے بعد تنازع کھڑا ہوگیا، جس کے بعد مقامی حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے تقویٰ کو حجاب کے ہمراہ ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دلوائی۔

تبصرے (0) بند ہیں