پشاور: پاک فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ ہم مشرقی سرحد کی صورتحال پر پوری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہر طرح سے تیار ہیں۔

پشاور میں آپریشن اور سیکیورٹی کے جائزے سے متعلق ایک اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران پڑوسی ممالک کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے الزامات عائد کیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ ذمہ داری کے ساتھ بات کی ہے، ہمارے ہاں ہونے والے حملوں کے بعد ہم نے ہمیشہ ثبوت کا انتطار کیا ہے اور اگر ہمیں کوئی ثبوت نہیں ملتا تو ہم کسی پر الزام عائد نہیں کرتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس اصول پر عمل پیرا ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے، تاہم جب دوسری جگہوں پر ہونے والے حملوں کا الزام بغیر کسی ثبوت کے 'عادتاً' پاکستان پر الزامات عائد کیا جاتا ہے تو ہمیں اس پر افسوس ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی مشرقی سرحد ہندوستان سے ملتی ہے۔

رواں ماہ 18 ستمبر کو جموں و کمشیر کے ضلع بارہ مولا کے سیکٹر اوڑی میں ہندوستان کے فوجی مرکز پر حملے کے نتیجے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ہندوستان نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

میڈیا بریفنگ کے دوران جنرل باجوہ نے بتایا کہ راجگال کے دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں سیکیورٹی کلیئرنس ہوچکی ہے اور اس علاقے سے سرحد کی دونوں جانب نقل و حرکت بند ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ کے تحت بنائی جانے والی 20 فیصد پوسٹیں مکمل ہوچکی ہیں اور سپاہیوں اور ایف سی نے ان کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔

جنرل باجوہ نے بتایا کہ سیکیورٹی سے متعلق پلان تیار کرلیا گیا ہے، جس سے بارڈر مینجمنٹ میں مدد ملے گی۔

'کرسچن کالونی اور مردان کچہری حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں'

ترجمان آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے میں یہاں دہشت گردی کے 2 بڑے واقعات ہوئے، جن میں سے ایک پشاور کی کرسچن کالونی اور دوسرا مردان کچہری میں ہونے والا خودکش حملہ تھا۔

انھوں نے بتایا کہ پشاور کے وارسک روڈ پر 4 دہشت گرد کرسچن کالونی میں داخل ہوئے جنھوں نے خود کش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں، جنھیں کالونی کے مقامی گارڈز نے روکا اور پھر انھیں ہلاک کیا گیا، ان کے 4 سہولت کار تھے، جنھیں پکڑا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں:پشاور: کرسچن کالونی پر حملہ ناکام، 4 خودکش بمبار ہلاک

عاصم باجوہ نے بتایا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی تھی، ایک سہولت کار وہ تھا، جو دہشت گردوں کو اس مرکز سے سرحد تک لایا، وہاں سے ایک دوسرے سہولت کار نے انھیں وارسک تک پہنچایا اور وارسک میں ایک اور سہولت کار نے انھیں اپنے گھر پر رکھا اور پھر آگے حملے کے لیے بھیجا۔

ترجمان آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغانستان میں موجود ایک سہولت کار کے علاوہ وارسک حملے کے تمام سہولت کاروں کو پکڑا جاچکا ہے۔

عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ مردان کچہری میں ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ہوئی، دہشت گردوں کو ایک سہولت کار نے طورخم تک پہنچایا، جہاں سے ایک اور سہولت کار نے انھیں مردان پہنچایا، وہاں سے وہ جس سہولت کار کے گھر میں رہے اور جہاں سے انھیں آگے بھیجا گیا، ان 3 سہولت کاروں کو پکڑا جاچکا ہے، جن سے 3 خودکش جیکٹس بھی ملیں، جنھوں نے نیشنل بینک مردان اور پولیس لائن مردان میں بھی حملے کرنے تھے، لیکن ان کے منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:مردان میں خود کش دھماکا، 13 افراد ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ اُس وقت زیادہ موثر ہوگی جب افغانستان کی طرف سے بھی کام کیا جائے، ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں افغان سائیڈ پر بھی فورسز تعینات ہوں گی تاکہ دونوں ملکوں کو اس کا فائدہ ہوسکے۔

عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں امن ہو، اس طرح ہمارے یہاں بھی امن قائم ہوگا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے ارگرد کڑی نظر رکھیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Bidoo Sep 27, 2016 01:22pm
پاکستان کو انتہائی سمجھداری سے کام کی ضرورت ہے انڈیا تو ایک کھلا دشمن ہے ہی مگر اب افغانستان کے راستے امریکا بھی پاکستان کے خلاف محاذ کھڑا کرنے جا رہا ہے - یہ ایک غلطی ہے جو انتہا پسند عناصر کو پاکستان میں پھلنے پھولنے کی اجازت دی گئی اس وجہ سے اندرونی خطرہ بھی ہے - اب یہ عقلمندی کا تقاضا ہے کہ فوج بیرونی عناصر کا سامنا کرے مگر جو مذہبی انتہا پسند ان حالات کا فائدہ اٹھا کر شہریوں کی جان و مال سے کھیلنے کا علان کر رہے ہیں ان کا سامنا کون کرے گا ؟