قندھار: افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں ہونے والے ایک کار خود کش دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی ایک رپورٹ میں ضلع ناد علی کے پولیس چیف حاجی مرجان کے حوالے سے بتایا ہے کہ خود کش دھماکا صبح ساڑھے گیارہ بجے ہوا اور اس سے قبل عسکریت پسندوں نے شہر بھر کی چیک پوسٹس پر حملے کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے علاقے مختار میں ہونے والے بم دھماکے میں 10 پولیس اہلکار اور 4 شہری ہلاک ہوئے۔

انھوں نے خبردار کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہ اب تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ دھماکے کے وقت کتنے افراد وہاں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: فضائی حملے میں 18 افراد ہلاک

ادھر لشکرگاہ میں قائم انٹرنیشنل ایمرجنسی ہسپتال کے ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ 14 لاشیں ہسپتال منتقل کی گئی ہیں جبکہ 15 زخمی بھی لائے گئے ہیں، جن میں ایک فائرنگ سے زخمی ہوا۔

دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کابل میں وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے تصدیق کی ہے کہ طالبان کے جنگجوؤں نے لشکر گاہ کی چیک پوسٹس پر بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں تاہم ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ 'ہم انھیں واپس دھکیل دیں گے'۔

خیال رہے کہ حالیہ کچھ سالوں میں طالبان نے صوبہ ہلمند میں مضبوطی سے قدم جمانا شروع کردیئے ہیں اور حالیہ کچھ ہفتوں میں صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ پر بڑے حملے بھی کیے گئے۔

ہلمند کی صوبائی کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالمجید اخونزادہ نے کہا کہ جنگجو افغان فورسز کا سیکیورٹی حصار توڑ کر شہر میں داخل ہوئے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جنگجو لشکر گاہ کی جانب سے پیش قدمی کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے'دوستانہ حملے'میں 5 افغان فوجی ہلاک

صوبائی حکام کے مطابق گذشتہ سال تک مذکورہ صوبے کے 85 فیصد علاقے پر طالبان قابض تھے تاہم اب حکومت 80 فیصد علاقے کا کنٹرول حاصل کرچکی ہے۔

9 اکتوبر کو افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں افغان فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 8 فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے، طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان نے شہر میں متعدد چیک پوسٹس پر قبضہ کرلیا ہے۔

اس سے قبل 28 ستمبر 2015 کو بھی افغان طالبان نے قندوز پر حملہ کرکے 2 روز تک اس پر قبضہ کیے رکھا تھا، تاہم بعد میں افغان سیکیورٹی فورسز نے شہر کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا تھا۔

دسمبر 2014 میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور دیگر اہم مقامات پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں