متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن 12 رکنی عبوری رابطہ کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیا۔

ایم کیو ایم لندن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق عبوری رابطہ کمیٹی میں پاکستان سے پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف، اسحٰق ایڈووکیٹ، امجد اللہ خان، کنور خالد یونس، اشرف نور، اکرم راجپوت، اسمٰعیل ستارہ، ادریس علوی ایڈووکیٹ اور حیدر آباد سے مومن خان مومن شامل ہوں گے۔

عبوری رابطہ کمیٹی میں اوورسیز سے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر ندیم احسان، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان واسع جلیل اور مصطفیٰ عزیز آبادی شامل ہوں گے۔

بیان کے مطابق یہ فیصلے گزشتہ کئی روز سے ایم کیو ایم کے انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں کنوینر ندیم نصرت کی زیر صدارت اجلاسوں میں کیے گئے، جن میں پاکستان اور بیرون ملک مقیم ایم کیو ایم کے سینئر اراکین سے بھی تفصیلی مشاورت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم لندن نے عامر خان،خواجہ اظہار کی رکنیت خارج کردی

ایم کیو ایم سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی، لیبر ڈویژن، شعبہ خواتین، سندھ تنظیمی کمیٹی، لیگل ایڈ کمیٹی، میڈیکل ایڈ کمیٹی، ایلڈرز ونگ اور دیگر شعبہ جات کے ذمہ داروں کے ناموں کا اعلان اگلے مرحلے میں کیا جائے گا۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کراچی کے 26 ٹاؤنز اور حیدرآباد زون کے نئے تنظیمی سیٹ اپ کا اعلان جلد کیا جائے گا، جبکہ اندرون سندھ کے دیگر تمام شہروں کا تنظیمی سیٹ اپ بدستور برقرار رہے گا۔

بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے سینئر رہنماؤں کے اجلاس میں کیے گئے تمام فیصلوں کی توثیق کردی۔

واضح رہے کہ اسحٰق ایڈووکیٹ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے ایم کیو ایم میں شامل ہوئے تھے، جبکہ امجد اللہ خان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے گزشتہ برس ایم کیو ایم کا حصہ بنے تھے۔

پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف اس وقت سے تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں جب الطاف حسین طالب علم تھے۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین کا ایم کیو ایم ارکان اسمبلی سےدوبارہ استعفوں کا مطالبہ

یاد رہے کہ چند روز قبل ایم کیو ایم لندن نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، خواجہ اطہار الحسن، فیصل سبزواری اور کشور زُہرا کی پارٹی کی بنیادی رکنیت خارج کردی تھی۔

22 اگست 2016 کو الطاف حسین نے کراچی اور امریکا میں کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگائے تھے، جس پر 23 اگست کو ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے ہی بانی اور قائد الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کر دیا تھا۔

لندن میں مقیم ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی سمیت دیگر نے ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ ماننے سے انکار کیا اور الطاف حسین کو ہی ایم کیو ایم کا قائد قرار دیا تھا، جس پر ایم کیو ایم پاکستان نے ان افراد کو رابطہ کمیٹی سے نکالتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔

تقریباً 2 ماہ قبل بھی سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک مبینہ آڈیو پیغام میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ استعفے دیں، کیوں کہ انھوں نے ان کے نام پر نشستیں حاصل کی تھیں، تاہم تاہم کسی بھی رکن نے اس مطالبے کو اہمیت نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں: 'غدار فاروق ستار' پارٹی سے خارج، ایم کیو ایم لندن

الطاف حسین نے اپنے حالیہ ویڈیو پیغام میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے ان کی کال پر اسمبلیوں سے استعفے نہیں دیئے تو ووٹرز اپنے حلقوں میں ان استعفوں کو یقینی بنائیں گے۔

چند روز قبل روز ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر ایسا موقع آیا کہ مجھے دوسری بار الطاف حسین سے معافی مانگنا پڑی تو میں ایسا کرنے کے بجائے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلوں گا۔‘

تبصرے (0) بند ہیں