صوبہ پنجاب سے توہین مذہب کے الزام کے تحت دو مختلف واقعات میں ایک ٹیچر اور صوفی مبلغ کو گرفتار کرلیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق مقامی پولیس اسٹیشن کے چیف جاوید حسین نے بتایا کہ صوفی مبلغ سائیں اسلم کو پنجاب کے ضلع ڈسکہ کے گاؤں چھانگا سے ’اسلام کے منافی‘ تعلیمات دینے پر گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سائیں اسلم کو توہین مذہب کے چارجز کے تحت مقامی افراد کی شکایت پر گرفتار کیا گیا، کیونکہ وہ گاؤں والوں سے کہتا تھا کہ وہ نماز پڑھنا چھوڑ کر اس کے آگے سر جھکائیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: امام مسجد اور نوجوان توہین مذہب کے الزام پر گرفتار

جاوید حسین نے کہا کہ سائیں اسلم نے صوفی بزرگ پنج شہید کے مقامی مزار پر تقریباً 3 ماہ قبل ہی اسلامی تعلیمات دینا شروع کی تھیں، تاہم اس کا رویہ عجیب تھا۔

توہین مذہب کے دوسرے واقعے میں پنجاب کے قصبے کمالیہ سے ایک کالج ٹیچر کو گرفتار کیا گیا۔

ٹیچر نے ایک طالب علم کی، عاشورہ کے جلوس میں شرکت کے باعث غیر حاضری پر پٹائی کی تھی۔

مزید پڑھیں: گجرات میں مسیحی پر توہین رسالت کا الزام

مقامی پولیس افسر محمد فاروق نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’پولیس نے کالج ٹیچر فراز احمد کو طالب علم زین العابدین کی، یوم عاشور کے جلوس میں شرکت کے باعث غیر حاضری پر پٹائی کی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ فراز احمد کو ایک طالب علم کو اس کے عقیدے کے باعث تشدد کا نشانہ بنانے پر توہین مذہب کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کے الزام میں اسکول ٹیچر گرفتار

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اگر ملزمان توہین مذہب کے مجرم قرار پاتے ہیں تو دونوں کو 10 سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں توہین مذہب انتہائی حساس معاملہ ہے، جہاں غیر ثابت شدہ الزامات پر بھی مار پیٹ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں