چین نے 2 خلانوردوں سے لیس مشن خلا میں بھیج دیا جو تجرباتی خلائی اسٹیشن پر لینڈ کرے گا اور اپنے 30 روزہ قیام کے دوران 6 سال بعد شروع ہونے والے آپریشن کی تیاری کرے گا۔

شین ژو 11 نامی اس مشن نے لانگ مارچ 2 ایف کیرئیر راکٹ میں جیوکوان سٹیلائٹ لانچ سینٹر سے اڑان بھری جو کہ شمالی چین میں صحرائے گوبی کے سرے پر واقع ہے۔

یہ مشن دو روز میں تیان گونگ 2 خلائی اسٹیشن پر پہنچ کر اس کے ساتھ جڑنے کے بعد طب اور مختلف خلائی ٹیکنالوجیز پر تجربات کرے گا اور 2018 میں لانچ ہونے والے اسٹیشن کے اہم موڈیول کے سسٹم اور عوامل کا معائنہ کرے گا۔

اسپیس پروگرام کے کمانڈر اِن چیف جنرل ژینگ یوژیا نے اس مشن کے لانچ کی کامیابی کا اعلان کیا جس کے بعد چینی وزیر دفاع فین چینگ لونگ نے چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے مبارکباد کا پیغام پڑھ کر سنایا، جس میں خلابازوں کو ’مزید گہرائی میں اور بہتر طور پر‘ خلا کی تسخیر کا پیغام دیا گیا تھا۔

اس موقع پر چینی وزیراعظم لی کی کیانگ اور پروپیگنڈا چیف لیو یونشان نے بیجنگ کنٹرول سینٹر کا دورہ کرکے اسٹاف کو مبارکباد دی۔

واضح رہے کہ یہ چھٹا موقع ہے جب چین نے اپنے خلابازوں کو خلا میں روانہ کیا اور یہ اب تک کا سب سے طویل مشن ہوگا۔

خلائی اسٹیشن کے ساتھ دو تجرباتی حصے جڑ جانے کے بعد اسٹیشن مکمل ہوجائے گا اور 2022 میں اپنے آپریشن کا آغاز کرے گا جو ایک دہائی تک کارآمد رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی خلانوردوں کا خلائی اسٹیشن سے جڑنے کا کامیاب تجربہ

اس سے قبل تیان گونگ 1 نامی تجرباتی اسپیس اسٹیشن 2011 میں لانچ کیا گیا تھا، تیان گونگ (’جنت کے محل‘) اسٹیشنز کو مریخ تک مشن بھیجنے کے پروگرام کے لیے ایک اہم پیش رفت سمجھا جاتا ہے۔

نئے بھیجے جانے والے مشن میں 37 سالہ خلاباز چین ڈونگ اور جنگ ہیپنگ شامل ہیں جن کا یہ تیسرا خلائی مشن ہے۔

خلاباز ڈونگ کہتے ہیں کہ یہ ہر خلاباز کا خواب ہوتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ خلائی مشنز کا حصہ بنے۔

چین نے پہلی بار اپنے خلاباز 2003 میں روانہ کیے تھے اور یوں وہ روس اور امریکا کے بعد خلابازوں کو خلا میں بھیجنے والا تیسرا ملک بن گیا تھا۔

2003 کے بعد سے چینی خلاباز خلا میں چہل قدمی بھی کرچکے ہیں اور چینی ’یوتو روور‘ چاند پر بھی جا چکا ہے، عہدیداران کے مطابق چاند پر خلابازوں کو بھیجنا بھی ان کے مستقبل کے ارادوں کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ چین کے خلائی پروگرام میں فوجی عمل دخل کے امریکی تحفظات کے بعد چین کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں شرکت سے روک دیا گیا تھا، چینی حکام اب اپنے مشن کو بین الاقوامی بنانے کے لیے مشن تیان گونگ پر دوسرے ممالک کے مشنز روانہ کرنے کے لیے انہیں مالی معاونت فراہم کرنے کی پیش کش بھی کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: چین میں سب سے بڑے خلائی طیارے کی تیاری کا منصوبہ

چین کے جنوبی حصے میں واقع صوبے حینان میں اسپیس کرافٹس بھیجنے کے لیے چوتھی بڑی لانچ سائٹ موجود ہے، جس کا افتتاح چین کے تیار کردہ لانگ مارچ 7 راکٹ کے ساتھ کیا گیا تھا۔

چین اس وقت لانچ مارچ 5 ہیوی لفٹ راکٹ بنانے میں مصروف ہے جس کے ذریعےخلا میں موجود تیان گونگ 2 کے اضافی پرزے اور دیگر سامان کو بھیجا جاسکے گا۔

چین 2020 تک مریخ پر روور بھیجنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔

چین کے خلائی پروگرام میں اس برس کل 20 مشنز کو خلا میں روانہ کیا جانا شامل ہے، یاد رہے کہ اس وقت امریکا سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے خلائی پروگرام بھی خلائی اسٹیشن کے لیے نئے ذمہ داریاں حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں