سعودی عرب میں قتل کے جرم میں شاہی خاندان کے رکن کا سر قلم کردیا گیا۔

یہ اپنے طور پر ایک غیر معمولی سزا ہے جس میں شاہی خاندان کے کسی رکن کو سزائے موت دی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شہزادہ تُرکی بن سعود الکبیر کو سعودی شہری عادل المحمید کو جھگڑے کے دوران فائرنگ کرکے قتل کرنے کے جرم میں دارالحکومت ریاض میں سزائے موت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: سات ماہ میں 99 افراد کے سر قلم

سزائے موت پانے کے چند روز بعد اب سعودی شہزادے کی زندگی کے آخری لمحات سے متعلق مزید کچھ تفصیل سامنے آئی ہے۔

خلیج ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق شہزادے کے والد نے صلح کیلئے بارہا کوشش کی تاہم متاثرہ خاندان آخری وقت تک خون بہا (دیت کی رقم) لینے پر رضامند نہیں ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سر قلم ہونے سے قبل مجرم کی اہل خانہ سے ملاقات کروائی گئی،شہزادہ تُرکی نے زندگی کے آخری چند گھنٹے اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزارے۔

رپورٹ میں لکھا ہے کہ سزائے موت کے لیے لے جائے جانے سے قبل شہزادے نے اہلخانہ سے خدا حافظ کہا، بعد ازاں شام 4.13 منٹ پر ریاض میں شہزادے کا سر قلم کردیا گیا۔

شہزادہ تُرکی بن سعود الکبیر کا سر قلم کیے جانے کے بعد اعداد و شمار کے مطابق رواں سال سعودی عرب میں سزائے موت پانے والوں کی تعداد 134 ہوگئی ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس بے نام شہزادے کو نومبر 2014 میں اپنے دوست کو قتل کرنے پر بھی سزائے موت سنائی گئی تھی۔

رپورٹ میں سر قلم کیے جانے والے شہزادے کے انکل عبد الرحمٰن الفَلج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ کسی شہزادے کو سزائے موت دیئے جانے سے سلطنت کے ’منصفانہ نظام انصاف‘ کی عکاسی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: عربی اور پاکستانی شہری کا سر قَلم

واضح رہے کہ سعودی عرب میں قتل، منشیات کی اسمگلنگ، مسلح ڈکیتی، ریپ اور اسلامی تعلیمات کے تحت قائم اصولوں سے انکار پر سزائے موت دی جاتی ہے۔

اب تک جن افراد کو سزائے موت دی گئی، ان میں زیادہ تر کے سر تلوار کے ذریعے قلم کیے گئے۔

انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے قبل ازیں جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب میں گزشتہ سال 158 افراد کو سزائے موت دی گئی، جو ایران اور پاکستان کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعداد و شمار میں چین میں خفیہ طور پر موت کی سزا کی تعداد کو شامل نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب:عالم سمیت 47'دہشت گردوں'کے سرقلم

سعودی عرب میں رواں سال جنوری میں ’دہشت گردی‘ کے جرم میں ایک ہی روز 47 افراد کے سر قلم کیے گئے تھے۔

ان میں مشہور عالم شیخ نمر النمر بھی شامل تھے، جس کے بعد ایران میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور مشتعل افراد کی جانب سے تہران میں سعودی سفارتخانے کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی، جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں