جنیوا: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ داعش نے عراق کے شہر موصل میں سابق عراقی سیکیورٹی فورسز کے 40 اہلکاروں کو قتل کردیا اور ہزاروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی ترجمان راوینہ شامداسانی نے بتایا کہ داعش نے جنگ کے دوران انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کیلئے 25000 شہریوں کو حمام العلیل سے درجنوں ٹرکوں اور منی بسوں پر سوار کرکے اپنی دفاعی پوزیشنز پر منتقل کردیا۔

ترجمان نے گذشتہ دو ہفتے کے دوران داعش کی جانب سے مبینہ طور پر شہریوں کو منتقل کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: عراق: داعش کے ہاتھوں ایک ماہ میں 1420 لوگ ہلاک

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ داعش شہریوں کو اپنے ٹھکانوں اور دفاعی پوزیشنز کے قریب لارہی ہے جبکہ حالیہ آپریشن میں ان ٹھکانوں کو فوج کی جانب سے مستقل نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ داعش نے اغوا کیے جانے والے متعدد افراد کو قتل کردیا ہے خاص طور پر ان کو جو سابق عراقی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔

خیال رہے کہ 29 اکتوبر کو رائٹرز ہی کی ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ ترجمان راوینہ شامداسانی نے دعویٰ کیا تھا کہ داعش عراق کے شہر موصل میں ہزاروں افراد کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہی ہے اور انکار کرنے والے 232 افراد کو قتل کردیا گیا۔

خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ قتل کیے جانے والے 190 افراد سابق عراقی سیکیورٹی فورسز (آئی ایس ایف) کے اہلکار تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'دو سال میں شام، عراق میں داعش کے 45000 جنگجو ہلاک'

انھوں نے بتایا تھا کہ جنگجوؤں نے حکم مانے سے انکار کرنے والے 40 شہریوں کو بھی موقع پر گولیاں مار کر قتل کیا تاہم حالیہ بیان میں ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک کیے جانے والے مذکورہ 40 افراد عراقی سیکیورٹی فورسز کے سابق اہلکار تھے جبکہ دیگر قتل کیے جانے والے 190 افراد کے حوالے سے تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں۔

واضح رہے کہ عراقی فورسز اتحادی افواج، جن میں امریکا اور دیگر ممالک شامل ہیں، کے ساتھ مل کر موصل سمیت دیگر علاقوں کو داعش سے خالی کرانے کیلئے ایک بڑے آپریشن کا آغاز کرچکی ہے۔

داعش نے موصل پر گذشتہ کچھ سالوں سے قبضہ قائم کررکھا ہے اور عراقی فورسز ان کا قبضہ چھڑانے میں ناکام رہی ہیں۔

یاد رہے کہ امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا، 2014 سے 2016 کے درمیان اتحادیوں نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقای فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔

مزید پڑھیں: عراق:2سال میں 9400 فضائی حملے، داعش کا اثر کم نہ ہو سکا

یہ بھی یاد رہے کہ فضاء سے لڑی جانے والی یہ بڑی جنگ تاحال جاری ہے اور اس نے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو نہ صرف تباہ کردیا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور ملک کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔

امریکی اتحاد کے اعداد و شمار کے مطابق 8 اگست 2014 سے شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے داعش، عراق میں اپنے زیر کنٹرول 40 فیصد علاقے کو خالی کرچکی ہے، جہاں امریکی اتحادیوں کے ان فضائی حملوں نے کردوں اور عراقی فورسز کے لیے راہ ہمنوار کی تاہم متعدد حملوں میں ان فضائی کارروائیوں کا حاصل بربادی کے سوا کچھ نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں