عراق:2سال میں 9400 فضائی حملے، داعش کا اثر کم نہ ہو سکا

09 اگست 2016
ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق عراق میں داعش کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں ہزاروں عراقی شہری بھی ہلاک ہوئے — فوٹو: اے پی
ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق عراق میں داعش کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں ہزاروں عراقی شہری بھی ہلاک ہوئے — فوٹو: اے پی

مخمور:امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا،2014 سے 2016 کےدرمیان اتحادیوں نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقمای فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔

تاہم یاد رہے کہ فضاء سے لڑی جانے والی یہ بڑی جنگ تاحال جاری ہے اور اس نے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو نہ صرف تباہ کردیا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور ملک کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔

امریکی اتحاد کے اعداد و شمار کے مطابق 8 اگست 2014 سے شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے داعش، عراق میں اپنے زیر کنٹرول 40 فیصد علاقے کو خالی کرچکی ہے، جہاں امریکی اتحادیوں کے ان فضائی حملوں نے کردوں اور عراقی فورسز کے لیے راہ ہمنوار کی تاہم متعدد حملوں میں ان فضائی کارروائیوں کا حاصل بربادی کے سوا کچھ نہیں تھا۔

خیال رہے کہ اتحادیوں نے پہلا فضائی حملہ موصل میں کیا تھا جہاں سے داعش نے کچھ ہفتوں قبل عراقی فورسز کو نکالا تھا اور عراق کے نقشے کو تبدیل کرنے کا آغاز کیا تھا۔

اس حملے کے دو سال بعد، گذشتہ ہفتے پینٹاگون نے یہ اعلان کیا تھا کہ 400 امریکی فوجی موصل سے قاریاں ایئر بیس پر تعینات کردیئے گئے ہیں، تاکہ عراق کے دوسرے بڑے شہر کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے کیے جانے والے آپریشن میں مدد فراہم کی جاسکے۔

یاد رہے کہ مذکورہ امریکی فوجیوں کی تعداد گذشتہ ماہ صدر اوباما کی جانب سے عراقی مشن کیلئے منظور کی جانے والی 560 فوجیوں کے علاوہ ہے۔

عراق میں جاری جنگ نے ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کردیا ہے — فوٹو: اے پی.
عراق میں جاری جنگ نے ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کردیا ہے — فوٹو: اے پی.

پینٹاگون کا کہنا تھا کہ عراق میں اس وقت 3800 امریکی فوجی اہلکار تعینات ہیں، یہ ان کے علاوہ جو یہاں عارضی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں اور وہ سرکاری اعداد وشمار میں شامل نہیں۔

پینٹاگون نے دعویٰ کیا تھا کہ شام اور عراق میں داعش کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں 55 شہری ہلاک ہوئے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے شہریوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہیں۔

داعش کے خلاف ہونے والے فضائی حملوں سے باخبر رہنے والے ایک پروجیکٹ، ایئرویز کے اعداد وشمار کے مطابق اتحادیوں کے فضائی حملوں میں کم سے کم 1568 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ اتحادیوں کے داعش کے خلاف فضائی حملوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عراق کی کرد پیشمرگہ فورسز نے داعش کو متعدد متنازع علاقوں سے پیچھے دھکیل دیا ہے اور یہاں اپنی قبضے کو مستحکم کیا۔

کردوں کو نہ صرف امریکی اتحاد کی جانب سے ٹریننگ اور انٹیلیجنس شیئرنگ کی مدد حاصل ہے بلکہ ان کے فضائی حملوں کے باعث انھوں نے داعش سے سیکڑوں ٹاون اور دیہات دوبارہ حاصل کیے ہیں، جس کیلئے کردوں کی علاقائی حکومت اور عراق کی مرکزی حکومت دعویدار ہے۔

رواں سال کے آغاز میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کرد پیشمرگہ فورسز پر الزام لگایا تھا کہ انھوں داعش سے جو علاقے دوبارہ حاصل کیے وہاں پر موجود عرب دیہاتوں کے مکانات کو جان بوجھ کر تباہ کردیا تاکہ عرب مکین یہاں دوبارہ آکر آباد نہ ہوسکیں۔

مہاجروں کی بین الاقوامی تنظیم کی جانب سے جمع کیے جانے والے اعداد وشمار کے مطابق جنگ کے باعث عراق بھر سے 32 لاکھ شہری اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں