اسلام آباد: حال ہی میں ہالینڈ کی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کا ٹیولپ ایوارڈ 2016 حاصل کرنے والی پاکستانی وکیل اور سماجی کارکن نگہت داد ملک میں سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظرایک ایسی ہیلپ لائن پر کام کررہی ہیں جو انٹرنیٹ استعمال کرنے والی خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی بانی نگہت داد کا کہنا تھا کہ 'یہ ایوارڈ ان کی اُس خواہش کو پورا کرنے میں مدد دے گا جس کے تحت وہ ایک ایسے آن لائن ہیلپ لائن سسٹم کو متعارف کروائیں گی جس پر کوئی بھی لڑکی یا خاتون اپنی شکایت درج کروا سکے گی'۔

انھوں نے بتایا، 'میں اس پر بہت عرصے سے کام کررہی تھی اور جب ہم یونیورسٹیوں اور کالجوں میں جاتے ہیں تو وہاں لڑکیوں کو پتہ ہے کہ اگر کوئی انہیں ہراساں کرتا ہے تو وہ ہماری تنظیم سے رابطہ کرسکتی ہیں، لیکن اب اس ہیلپ لائن کے ذریعے ہم اپنے مشن کو پورے ملک میں پھیلائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ باعث اوقات انٹرنیٹ پر ہراساں کرنے کے واقعات میں لڑکیاں کسی سے بات نہیں کرپاتیں اور وہ اپنے مسئلے اپنے تک ہی رکھتی ہیں، لہذا یہ ہیلپ لائن پورے پاکستان میں نہ صرف انٹرنیٹ استعمال کرنے والی خواتین اور لڑکیوں کو، بلکہ ہر ایک کو یہ موقع فراہم کرے گی کہ وہ ڈیجیٹل سیکیورٹی سے معتلق مدد لے سکیں یا پھر اگر وہ کوئی قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیں تو بھی انہیں مکمل رہنمائی فراہم کی جائے گی۔

اس سوال پر کہ اس ہیلپ لائن کو کس طرح سے آپریشنل بنایا جائے گا؟ نگہت داد کا کہنا تھا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی ہم خواتین پر تشدد کے حوالے سے ایک مہم کا آغاز کریں گے جس کے دوران اس ہیلپ لائن کو متعارف کروایا جائے گا جو کہ پورے پاکستان میں مفت ہوگی اور کوئی بھی ہمیں فون کرکے اپنی شکایت درج کروا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس ہیلپ لائن پر کال کرنے والے افراد کو تمام آپشنز دیئے جائیں گے جن کے ذریعے وہ اپنا مسئلہ حل کرسکیں گے اور جس کے لیے ایک آفیسر بھی موجود ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو صرف بات کرنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں بتائیں گے کہ کس طرح سے وہ انٹرنیٹ پر خود کو محفوظ بنا سکتے ہیں تاکہ وہ اس قسم کے واقعات سے بچ سکیں۔

نگہت داد کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لڑکیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جو اپنے مسئلے خاندان کے افراد سے شیئر نہیں کرنا چاہتی تو انہیں اس ہیلپ لائن کے ذریعے مکمل اختیار ہوگا کہ وہ اپنا نام ظاہر کیے بغیر بھی ہم سے رابطہ کرسکیں اور ان کا ڈیٹا کسی اور کے ساتھ اُس وقت تک شیئر نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وہ خود راضی نہ ہوں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مقصد کے تحت اداروں کا کردار بہت ضروری ہوگا کیونکہ ہم تنہا ہو کر اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکتے، کیونکہ لڑکیوں کو آن لائن ہراساں کرنے کے واقعات کو اس وقت وفاقی تحقیقات ادارہ (ایف آئی اے) اور سائبر کرائم ونگ دیکھ رہے ہیں، لہذا ہمیں ان اداروں کے ساتھ مل کر ہی ان شکایات پر عمل کرنا ہوگا جوکہ اس ہیلپ لائن کے ذریعے موصول ہوں گی۔

انھوں نے کہا کہ یہ انٹرنیٹ بھی ہماری عام زندگی میں شامل بنیادی حقوق کا حصہ ہے، لہذا اسے ہمیں اس طرح سے استعمال کرنا چاہیئے کہ کوئی بھی خواتین کو ہراساں نہ کرسکے۔

خیال رہی کہ نگہت داد ایک غیر منافع بخش تنظیم ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں، جنھیں حال ہی میں ہالینڈ کی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کے ٹیولپ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

ہالینڈ کی جانب سے نگہت کو ملنے والا ٹیولپ ایوارڈ پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظمیوں اور افراد کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔

اگرچہ نگہت داد ایک وکیل ہیں، لیکن ان کا بیادی مقصد پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والی خواتیں کو آن لائن سیکیورٹی فراہم کرنا ہے جس سے وہ سائبر کرائم جیسے واقعات کا نشانہ بننے سے بچ سکیں اور اسی مقصد کے حصول کے لیے وہ ملک کی پہلی انٹرنیٹ ہیلپ لائن متعارف کروانے کے حوالے سے پرعزم ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں