پاکستانی نیوز چینل اے آر وائی کی برطانوی عدالت کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے کے خلاف اپیل کو دوبارہ مسترد کردیا گیا۔

برطانوی عدالت کے جج سر ڈیوڈ ایڈی نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جو فیصلہ عدالت سنارہی ہے، اے آر وائی اس فیصلے کا خلاصہ اپنے ٹی وی چینل پر نشر کرے۔

اے آر وائی نے پہلے اس فیصلے کے خلاف رائل کورٹس آف جسٹس میں ہی اپیل کی تھی جسے سر ڈیوڈ ایڈی نے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں اس نے رائل کورٹس آف جسٹس کے اپیل کورٹ میں حکم امتناع کی درخواست کی تھی اور اب اسے بھی مسترد کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتی کارروائی پر تبصرہ، اے آر وائی نیوز کو نوٹس جاری

اپیل کورٹ نے اے آر وائی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ سر ڈیوڈ ایڈی کی جانب سے فیصلے کا خلاصہ نشر کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کا کوئی جواز موجود نہیں۔

برطانوی عدالت میں رواں ہفتے ہونے والی سماعت میں جج سر ڈیوڈ ایڈی نے فیصلہ سنایا تھا کہ 23 دسمبر بروز جمعہ کو شام 6 بجے، رات 10 بجے اور رات تین بجے ابتدائی پانچ منٹوں میں عدالتی فیصلے کا خلاصہ نشر کیا جائے اور اس دوران اسکرین پر فیصلے کے حوالے سے جملے بھی لکھے ہوئے دکھائے جائیں جبکہ فیصلے کو پڑھا بھی جائے۔

اے آر وائی کو اردو میں یہ کہنا ہوگا کہ : '2 دسمبر 2016 کو ہائی کورٹ آف جسٹس نے اے آر وائی نیوز کے برطانوی براڈکاسٹر کو حکم دیا کہ وہ جنگ / جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کو ہرجانے کے طور پر ایک لاکھ 85 ہزار پاؤنڈ ادا کرے ان ہتک آمیز الزامات کی وجہ سے جو اس نے اپنے 24 پروگرامز میں لگائے جنہیں جج نے بے بنیاد قرار دیا'۔

'عدالت نے یہ بھی کہا کہ پروگرامز میں لگائے جانے والے الزامات متشدد تھے اور پاکستانیوں میں میر شکیل الرحمٰن کے خلاف نفرت ابھارنے (اور ممکنہ طور پر تشدد پر اکسانے) کے لیے عمداً لگائے گئے'۔

مزید پڑھیں: توہین اہلبیت: اے آر وائی، مبشر لقمان، ندا یاسر و دیگر کو نوٹس

فیصلے میں کہا گیا کہ چینل کو یہ بھی نشر کرنا ہوگا کہ لگائے جانے والے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت موجود نہیں تھے اور مقدمے کے دوران اے آر وائی نیٹ ورک نے یہ بات واضح کی کہ وہ نہیں سمجھتے تھے کہ لگایا جانے والا کوئی بھی الزام درست تھا۔

میر شکیل الرحمٰن کے وکلاء نے اے آر وائی کے ان پروگرامز کی نشاندہی کی تھی جن میں 2013 اور 2014 کے درمیان ان کے موکل پر الزامات لگائے گئے۔

ان پروگرامز میں بار بار یہ الزام عائد کیا گیا کہ میر شکیل الرحمٰن غدار ہیں جنہوں نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں اور سی آئی اے کے ساتھ مل کر من گھڑت خبریں شائع کیں جن میں پاکستان کی مسلح افواج کو بدنام کیا گیا۔

مذکورہ چینل نے اپنے پروگرامز میں یہ بھی کہا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کو پاکستان میں رہنے کا کوئی حق نہیں اور ان کی کمپنی سے نشریاتی لائسنس چھین لینا چاہیے۔

اے آر وائی نے میر شکیل پر توہین مذہب اور قرآن پاک کی بے حرمتی جیسے الزامات بھی عائد کیے تھے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں اے آر وائی کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ دوبارہ اس طرح کے الزامات کو نہیں دہرائے گا۔

عدالت نے اے آر وائی کو میر شکیل الرحمٰن کے خلاف کوئی بھی ایسا مواد نشر کرنے سے روک دیا جس میں کہا جارہا ہو کہ شکیل الرحمٰن غدار ہیں، پاکستان سے وفادار نہیں، دغا بازی کی، بغاوت کے مرتکب ہوئے، توہین مذہب کے مجرم ہیں یا قرآن پاک کی بے حرمتی کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں