اسلام آباد: حزب اختلاف کی جماعتوں نے قومی اسمبلی کا وقار مجروح کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرادی۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی سربراہی میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاناما پیپرز اسکینڈل پر وزیراعظم کی جانب سے ایوان میں کی جانے والی تقریر کو عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بنانے سے متعلق ان کے وکیل نے عدالت میں درخواست جمع کرائی، جو ایوان کا وقار مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

تحریک استحقاق میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم کے وکیل کی درخواست سے ظاہرہوتا ہے کہ انھوں نے قومی اسمبلی میں سچ نہیں بولا تھا، جس سے ایوان کا وقار مجروح ہوا ہے۔

علاوہ ازیں آئین کے آرٹیکل 91 (6) کا حوالہ دیتے ہوئے تحریک استحقاق میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم اور کابینہ آئین کے تحت سچ بولنے کے پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:لندن فلیٹس 90 کی دہائی سے شریف خاندان کی ملکیت ہیں،بی بی سی

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحریک استحقاق پر اسمبلی کا اجلاس بلا کر معاملے پر بحث کی جائے، جس کے بعد اخذ ہونے والے نتائج پر کارروائی کی جائے۔

وزیراعظم کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک استحقاق پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاؤ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نوید قمر، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے غلام احمد بلور نے دستخط کیے۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس:'نااہلی کیلئے سزا یافتہ ہونا ضروری'

یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز اسکینڈلز کا کیس زیر سماعت ہے، 4 جنوری سے معاملے کی سماعت کرنے والے 5 رکنی لارجر بینچ کی سربراہی سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف کھوسہ کررہے ہیں جبکہ نئے چیف جسٹس ثاقب نثار اس لارجر بینچ کا حصہ نہیں ہیں۔

گذشتہ برس اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے ہونے والے انکشاف کے بعد پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)،جماعت اسلامی پاکستان (جے آئی پی)، عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل)، جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں