لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک پولیس کو ٹھیک نہیں کیا جائے گا دہشت گردی کے خلاف جنگ صحیح معنوں میں نہیں جیتی جاسکتی۔

لاہور دھماکے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے عمران خان نے استفسار کیا کہ جب کراچی میں رینجرز آپریشن ہوسکتا ہے تو لاہور میں کیوں نہیں ہوسکتا؟ اچھے اور برے طالبان کا فرق ختم کرنا ہوگا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کا کام صرف فوج اور رینجرز پر نہ چھوڑا جائے اس میں پولیس کا کردار بھی انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس خفیہ معلومات اکھٹا کرنے کا کام بھی کرتی ہے اور علاقے میں بھی لوگوں کو جانتی ہے لہٰذا پولیس جتنی اچھی ہوگی اتنا ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ صحیح معنوں میں جیتنے کی امید ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور دھماکا: ’حملہ آور ایک سے زائد تھے‘

عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس کو غیر جانبدار اور سیاست سے پاک کرکے اسے مثالی بنایا۔

انہوں نے کہا کی خیبر پختونخوا میں جو پولیس ایکٹ منظور کیا گیا تحریک انصاف اسے پنجاب اور سندھ اسمبلی میں بھی پیش کرے گی تاکہ پولیس کو سیاست سے پاک کیا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں پولیس سدھرنے کے بجائے بگڑ رہی ہے، اسمبلیوں میں بل آنے کے بعد معلوم ہوگا کہ سندھ اور پنجاب کے ارکان اسمبلی کو واقعی عوام کی فکر ہے یا نہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے الزام عائد کیا کہ ان دو صوبوں کے حکام پولیس کو ٹھیک ہی نہیں کرنا چاہتے کیوں کہ انہیں پولیس کے ذریعے انتقامی کارروائیاں کرنی ہوتی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ’رائے ونڈ میں بیٹھ کر پولیس کی تعیناتیاں ہوتی ہیں، حمزہ شہباز ایس ایچ اوز مقرر کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب جب تک پولیس ایکٹ پاس نہ کرلیں وہاں کی پولیس بہتر نہیں ہوسکتی۔

فاٹا اصلاحات ملک کی اہم ضرورت

فاٹا اصلاحات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ضرب عضب فائدہ اٹھانا ہے تو اصلاحات کرنے ہوں گے جبکہ فاٹا اور خیبر پختونخوا کا انضمام ملک کی اہم ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: ’2018 سے قبل فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام‘

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے لوگ فاٹا میں واپس جائیں گے اگر ہم نے انہیں بہتر مواقع اور برابر کے حقوق نہ دیے تو دہشت گرد واپس ان کے درمیان آسکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ نوجوان جب دیکھیں گے کہ ان کے گھر تباہ ہوگئے ہیں، روزگار نہیں ہے اور بحالی نو نہیں ہوئی تو اس صورتحال کا فائدہ دہشت گرد اٹھاسکتے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا کا انضمام کیا جائے اور خیبر پختونخوا کا قانون آہستہ آہستہ مقامی لوگوں کی رضامندی سے وہاں لاگو کیا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے فاٹا کی بحالی اور تعمیر نو کی ضرورت ہے اور جب تک وہاں لوکل گورنمنٹ نہیں ہوگی فنڈز درست طریقے سے خرچ نہیں کیے جاسکیں گے۔


تبصرے (0) بند ہیں