پاکستانی اداکارہ صبا قمر نے اپنی ڈیبیو بولی وڈ فلم 'ہندی میڈیم' کی کامیابی کی امید ظاہر کرتے ہوئے بولی وڈ میں کام کرنے کو ایک اچھا قدم قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے صبا قمر نے بتایا 'ہندی میڈیم' ایک ایسی فلم ہے جو پاکستانی معاشرے کی بھی عکاسی کرتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اس فلم کی کہانی لوگوں کی عام زندگی کی طرح ہے اور وہ اسے دیکھنے کے بعد خود کو اس سے جوڑ سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا، 'اس فلم کی کہانی بالکل ایک عام گھر کی جیسی ہے، کیونکہ ہر گھر میں ہی بچے ہوتے ہیں جو تعلیم کے حصول کے لیے اسکول جاتے ہیں'۔

صبا قمر نے کہا کہ اس فلم میں ایک اہم مسئلے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، کیونکہ انگریز تو صرف ایک زبان میں مہارت کے ساتھ بھی کام کرسکتے ہیں، لیکن ہم جیسے لوگوں کو انگریزی کے ساتھ اپنی مقامی زبانوں پر بھی مہارت حاصل کرنا پڑتی ہے۔

انھوں نے بتایا، 'اگرچہ انگریزی میں مہارت ہونا آج کے دور میں ضروری ہے، لیکن شوبز میں ایک عام تاثر ہے کہ جس شخص کو انگریزی نہیں آتی وہ اس پیشے میں آگے نہیں بڑھ سکتا، لہذا کسی کو بھی اس کی زبان کی بنیاد پر نہیں جانچنا چاہیئے اور اس فلم کا مقصد بھی اسی پیغام کو لوگوں تک پہنچانا ہے'۔

صبا قمر نے کہا کہ یہ ایک دلچسپ فلم ہوگی جس کی کہانی کو ایک ہلکے پھلکے انداز میں پیش کیا گیا ہے اور امید ہے لوگ اسے پسند کریں گے۔

ان کا کہنا تھا '12 مئی کو جب لوگ میری فلم دیکھیں گے تو وہ پھر مجھے بتائیں گے کہ انہیں یہ فلم کیسی لگی'۔

اس سوال پر کہ اس فلم کی تیاری کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات بھی کافی کشیدہ تھے تو کیا آپ کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ صبا نے بتایا کہ بھارت میں کام کرنے کا تجربہ کافی اچھا رہا اور یہ شاید ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

'عرفان خان کی بڑی فین ہوں'

فلم میں بولی وڈ اسٹار عرفان خان کے ساتھ کام کرنے کے تجربے پر بات کرتے ہوئے صبا قمر نے کہا کہ انہیں عرفان کے ساتھ کام کرکے کافی اچھا محسوس ہوا، کیونکہ میں ان کی بڑی فین ہوں۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ عرفان خان ایک بڑے سپراسٹار ہیں، لیکن اس فلم کی تیاری میں انھوں نے کبھی بھی مجھ سے اس طرح سے برتاؤ نہیں کیا اور یہ ان کے لیے خوشی کی بات ہے۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اس فلم کے بعد اب آپ کا اگلا پروجیکٹ کیا ہوگا تو انھوں نے کہا کہ وہ فی الوقت اس بارے میں کچھ بتانے سے قاصر ہیں اور جیسے ہی انہیں مستقبل کے منصوبوں کی تصدیق ہوگی تو وہ میڈیا کے ساتھ ضرور اسے شیئر کریں گی۔

'نور جہاں کے کردار نے مجھ میں اعتماد پیدا کیا'

ماضی میں اپنے ایک پلے 'منٹو' میں میڈم نور جہاں کے کردار کے حوالے سے صبا قمر کا کہنا تھا کہ یہ وہ کردار تھا جس نے ان میں خود اعتمادی کو قائم کیا۔

انھوں نے کہا، 'میں سمجھتی ہوں نور جہاں سے بڑا اسٹار پاکستان میں آج تک پیدا نہیں ہوا، جو کچھ ہم آج ہیں ان ہی کی وجہ سے ہیں، لہذا جو کچھ بھی سیکھا ان ہی کے اُس کلاسیک انداز کی بدولت ہے'۔

صبا قمر کا کہنا تھا، 'منٹو' کے بعد بھی وہ کردار اور انداز میرے اندر سے اب تک گیا نہیں، کیونکہ یہ وہ چیز ہے جو کہیں نہ کہیں شخصیت کا حصہ بن جاتی ہے۔

صابر قمر نے بتایا کہ 'ہندی میڈیم' کی پروموشن کے لیے وہ بھارت تو نہیں جارہیں، لیکن دبئی سمیت دیگر ملکوں میں خصوصاً پاکستان میں بھی یہ کام کریں گی'۔

انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فلمی صنعت میں ہمیں اپنی مہارت اور فن کو آگے لے کر جانا چاہیئے، چاہے وہ کام بھارت میں جاکر ہو یا پھر کہیں بھی۔

انھوں نے بھارت میں جاکر کام کرنے والے دیگر پاکستانی اداکاروں کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس شعبے میں قسمت کی بات ہوتی ہے، جو اچھا کام کرے گا اسے اُس کا پھل ضرور ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اکثر لوگ بھارت میں جاکر کام کرنے کو غلط سمجھتے ہیں اور ہمیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر انسان خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہوتا ہے، یہ وہ آرٹ ہے جس کی کوئی سرحد نہیں ہے، لہذا بھارت میں کام کرنا کوئی بُری خواہش نہیں، کیونکہ وہ بھی ایک فلمی صنعت ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح بھارت کا فلم انڈسٹری میں بڑا نام ہے، اُسی طرح ہم بھی اب محنت کررہے ہیں اور کوشش ہے کہ جلد ہمارا بھی اس میں بڑا نام ہوگا۔

صبا قمر نے مزید کہا کہ اس وقت وہ خود اپنی کوئی فلم بنانے کے قابل نہیں، لیکن اگر وسائل میں بہتری ہوئی تو اس بارے میں ضرور سوچیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں