ریاض: سعودی حکومت نے شاپنگ مالز میں غیر ملکیوں کے نوکری کرنے پر پابندی عائد کردی۔

وزارت محنت و سماجی ترقی کے مطابق یہ فیصلہ سعودی باشندوں کی نوکریوں کے لیے جگہ بنانے کے تحت عائد کیا گیا۔

سعودی حکومت نے گزشتہ برس سے تیل کی کمائی میں نمایاں کمی ہونے کے بعد پالسیوں کو تبدیل کرتے ہوئے اپنے شہریوں کے لیے مختلف شعبوں میں زیادہ سے زیادہ نوکریوں کی گنجائش نکالنے کے منصوبوں پر کام شروع کیا۔

سعودی حکومت نے اپنے شہریوں کو مختلف شعبوں میں روزگار فراہم کرنے اور معاشرے میں بہتری لانے کی غرض سے وژن 2030 کے نام سے منصوبہ بھی شروع کر رکھا ہے۔

اس منصوبے کے تحت قدرے قدامت پسند حکومت نے واضح تبدیلیاں کی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے بتایا کہ وزارت محنت و سماجی ترقی نے ہدایات کیں کہ تمام شاپنگ مالز میں سعودی مرد و خواتین کے کام کو یقینی بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودیہ سے بے روزگار پاکستانیوں کی وطن واپسی

خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت لیبر کی جانب سے یہ مختصر اعلان ایک ٹوئیٹ کے ذریعے کیا گیا، جس میں اس منصوبے کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں گلیوں سمیت صفائی کے دیگر کام اور ہوٹلز میں کھانے تیار کرنے جیسے دیگر کئی کام غیر ملکی سر انجام دیتے ہیں۔

سعودی حکومت کی جانب ایسے عام کاموں میں مقامی افراد کے لیے جگہ بنانے کی یہ پہلی کوشش ہے۔

حکومت کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 2015 تک سعودی عرب میں 90 لاکھ غیر ملکی افراد کام کر رہے تھے، سعودی کے مقامی باشندے زیادہ تر سرکاری دفاتر میں کام کرتے ہیں، جہاں کام کے اوقات مختصر اور چھٹیاں زیادہ ہوتی ہیں۔

حکومت کی نئی پالیسیوں کے تحت سعودی عرب کی ان کمپنیوں کو زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا جو مقامی افراد کے مقابلے غیر ملکیوں کو بھرتی کریں گی، جب کہ رواں برس جولائی سے حکومت غیر ملکیوں پر بھی دوہرے ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

سعودی عرب کے ادارے جدوہ انویسٹ منٹ کے مطابق گزشتہ برس کی تیسری سہ ماہی تک سعودی عرب میں 34 فیصد سے زائد خواتین جب کہ 6 فیصد کے قریب مرد بے روزگار تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں