نئی دہلی: بھارت کے شمالی علاقے میں ہندوؤں کی نچلی ذات دلت اور اونچی ذات ٹھاکر کے درمیان تنازع میں دو افراد کی ہلاکت اور 20 افراد کے زخمی ہونے کے بعد ضلع بھر میں امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کیلئے موبائل انٹر نیٹ سروس معطل کردی گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارن پور میں اونچی ذات اور دلت برادری کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے دوران امن و امان کی صورت حال کو بحال کرنے کیلئے موبائل میسجز سروس کو بند کردیا گیا۔

ضلع میں کشیدگی پر قابو پانے میں ناکامی پر انتظامیہ نے علاقے کے سینئر پولیس افسر کو معطل کردیا۔

کشیدگی کے حوالے سے ایک سینئر پولیس افسر بابلو کمار کا کہنا تھا کہ ’ہم نے بدھ کو ضلع میں انٹر نیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کو سروسز معطل کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ مقامی افراد سے واٹس اپ اور فیس بک کے ذریعے رابطہ ممکن نہ ہوسکے‘۔

مزید پڑھیں: ہندوستان میں 'حاملہ دلت خاتون' پر حملہ

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اب تک 22 افراد کو گرفتار کیا ہے اور علاقے میں فورسز کی بڑی تعداد موجود ہے تاہم اب صورت حال کنٹرول میں ہے‘۔

انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ رواں ماہ کے آغاز سے جاری اس تنازع کی وجہ کیا تھی۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوؤں کی نچلی ذات دلت کے ایک گروپ نے ہندوؤں کی اونچی ذات ٹھاکر کی جانب سے اونچی آواز میں گانے سننے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

جس کے بعد مبینہ طور پر اونچی ذات کی جانب سے دلتوں کو ہراساں کیا گیا اور انھیں نچلی ذات کے ہیرو بی آر امبیدکر کی یادگار کو مقامی مندر میں لگانے سے روکا گیا۔

بعد ازاں ریاست کے متنازع وزیراعلیٰ یوگی ادیتی اناتھ، جو قوم پرست ہندو رہنما تصور کیے جاتے ہیں، نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ کشیدگی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں ریاست کے شہریوں سے اپیل کرنا ہوں کہ وہ اشتعال انگیز بیانات پر توجہ نہ دیں‘۔

گذشتہ سال ہندوستان میں ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' سے تعلق رکھنے والے دیہاتیوں پر 'گائے تحفظ رضاکاروں' کے تشدد کے بعد گجرات کی ریاست میں احتجاج کے دوران فسادات پھوٹنے سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا تھا۔

مذکورہ احتجاج ایک ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا جارہا تھا جس میں ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' سے تعلق رکھنے والے 4 دیہاتیوں کو ایک مردہ گائے کی کھال اُتارنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اونچی ذات کی لڑکی سے تعلق پر لڑکا اعضاء سے محروم

خیال رہے کہ یہ کشیدگی بھارت کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کیلئے خفت کا باعث ہے جنھوں نے اتر پردیش میں الیکشن میں کامیابی کے بعد مارچ میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ علاقے میں امن و امان بحال کرے گی۔

خیال رہے کہ دلت جنھیں عام طور پر 'اچھوت' تصور کیا جاتا ہے عام طور پر ہندوستان میں مردہ جانوروں کی باقیات اٹھانے کا کام کرتے ہیں۔

ہندوستان میں دلتوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ دنوں ملک میں دلتوں پر حملوں کو بند کرنے پر زور دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں