مختاراں مائی کی زندگی پرامریکا میں اوپرا شو

اپ ڈیٹ 22 جون 2017

پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کے چھوٹے قصبے میروالا میں 15 برس قبل اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی مائی مختاراں کی زندگی پر امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں اوپرا شو پیش کیا گیا۔

اوپرا شو کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں خود مختاراں مائی بھی موجود تھیں، یوں تھیٹر دیکھنے والے افراد نے اس شخصیت کو بھی دیکھ لیا، جس کی زندگی پر یہ شو پیش کیا گیا۔

اس شو کو پہلی بار امریکا میں 2014 میں پیش کیا تھا، مگر اس وقت مختاراں مائی شو میں شرکت نہیں کرسکیں تھیں۔

’تھمب پرنٹ‘ نامی اس اوپرا کو کاملا سنکرم اور سوسان ینکووٹز نے تیار کیا، جس میں مختاراں مائی کے ساتھ ہونے والے واقعات کو اجاگر کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اوپرا شو کو دیکھنے کے لیے لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی، جب کہ لوگوں نے مخاراں مائی سے مل کر اس کے ساتھ ہمدری اور یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔

شو کے بعد خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے مختاراں مائی نے بتایا کہ اوپرا کے شروعاتی مناظر دیکھ کر وہ مایوس ہوئیں، مگر جوں جوں شو آگے بڑھتا گیا، ان میں حوصلہ آتا گیا۔

انہوں نے خود پر اوپرا شو تیار کرنے والی خواتین کی مدد سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انہیں انصاف نہ ملنے کی وجہ سے مایوسی ہوئی، اور انہیں لگتا ہے کہ اب انہیں انصاف نہیں ملنے والا۔

مختاراں مائی نے پاکستان کے نظام انصاف پر تنقید کرتے ہوئے بتایا کہ جن لوگوں نے انہیں ریپ کا نشانہ بنایا آج وہ آزاد ہیں، اور اب بھی انہیں دھمکیاں ملتی رہتی ہیں۔

انہوں نے اپنی جدوجہد سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی وجہ سے گاؤں اور علاقے کی خواتین میں حوصلہ بڑھا، جب کہ ان کی فلاحی تنظیم بھی علاقے کی خواتین میں حوصلہ بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ مختاراں مائی کو 2002 میں ایک پنچائتی فیصلے کے بعد ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا، ان کے ساتھ ریپ کرنے والے ملزمان کو پہلے عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی، مگر اپیل کے بعد ان کی سزا ختم کردی گئی۔

مختاراں مائی کے ساتھ ریپ کرنے والے ملزمان کو بعد ازاں رہا کردیا گیا تھا، جب کہ مختاراں مائی نے 2009 میں ایک پولیس اہلکار سے شادی کرلی تھی۔

ریپ کا نشانہ بننے کے بعد دنیا بھر میں مختاراں مائی کے حقوق کے لیے بات کی گئی، اور انہیں ہر جگہ سے حمایت حاصل ہوئی۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی