اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2017 کی فاتح پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہر کھلاڑی کے لیے 1 کروڑ روپے کے انعام کے اعلان کے خلاف دائر ہونے والی درخواست کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم سیکریٹریٹ سے وضاحت طلب کرلی۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ طارق اسد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایات جاری کیں کہ وزیراعظم کی جانب سے اس انعام کے اعلان کی قانونی حیثیت واضح کی جائے۔

واضح رہے کہ درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے فائنل میں بھارت کو شکست دے کر چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کرنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے 21 کروڑ 50 لاکھ روپے انعامی رقم کی منظوری دی ہے۔

مزید پڑھیں: اصل وزیراعظم پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی ہیں: وزیراعظم

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 21 جون کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق کرکٹ ٹیم کے 15 کھلاڑیوں کو 1،1 کروڑ روپے جبکہ ٹیم مینیجمنٹ کے 13 ارکان کو 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا، جبکہ یہ تمام باقاعدہ ملازمین کی حیثیت سے ماہانہ تنخواہ وصول کرتے ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستانی ٹیم یہ اعزاز اپنے نام کرنے کے بعد خراج تحسین کی حقدار ہے تاہم عوامی فنڈز کو اس انداز میں خرچ کیا جانا نہ ہی عوامی مفاد میں ہے اور نہ ہی قانون کے مطابق۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ کھلاڑی اور اسکواڈ ممبرز فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے پر میچ فیس، تنخواہوں اور دیگر وسائل سے حاصل ہونے والے فنڈز اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ساتھ معاہدے سے اچھی خاصی رقم وصول کرتے ہیں جس سے ان کی آمدن 22 گریڈ کے افسر سے زائد ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا چیمپیئنز کے لیے 1، 1 کروڑ روپے انعام کا اعلان

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ 'اس قدر بھاری انعامی رقم عوامی فلاح کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے اور اگر رقم کو کھیل اور کرکٹ پر ہی خرچ کرنا ہے تو اس کا بہترین طریقہ ان فنڈز کو گراس روٹ لیول پر اُن 16 خطوں میں دینا ہے جہاں کھلاڑیوں کے لیے بنیادی سہولیات تک موجود نہیں۔'

ایڈوکیٹ طارق اسد نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ 21 جون کے حکم کو معطل کرتے ہوئے ان فنڈز کو عام افراد تک بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جائے۔

واضح رہے کہ درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے کھلاڑیوں کے اعزاز میں دی جانے والی تقریب کو رکوانے کی درخواست بھی کی گئی تھی تاہم عدالت کا حکم جاری ہونے سے قبل ہی وزیراعظم کرکٹ ٹیم کو انعامات دے چکے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت کو شکست دے کر پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کا چیمپیئن

منگل (4 جولائی) کو عدالت کے سامنے اپنے دلائل میں وفاقی حکومت کے وکیل ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 78 تا 87 بجٹ، گرانٹس اور اضافی گرانٹس سے متعلق ہیں جو وزیراعظم کو انعامی رقوم کے اعلان کی اجازت دیتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کے لیے مختص فنڈز کو ایسی صورتحال میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

اٹارنی جنرل راجا خالد محمود کا کہنا تھا کہ عام مالی قوانین بھی ایگزیکٹو اتھارٹی کو صوابدیدی فنڈز جاری کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

بعدازاں وزیراعظم سیکریٹریٹ کو نوٹس جاری کرنے کے بعد عدالت نے سماعت کو رجسٹرار آفس سے اگلی تاریخ مقرر ہونے تک کے لیے ملتوی کردیا۔


یہ خبر 5 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN G Jul 06, 2017 09:48am
Totally agree with writer. Every Pakistani become happy. But 21 Core and 50 Lakh is huge amount. This amount can be used on hospitals schools or some where else.