کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب چمن کے علاقے میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) قلعہ عبداللہ ساجد خان مہمند کی گاڑی کے قریب خود کش دھماکے کے نتیجے میں ڈی پی او سمیت 2 افراد شہید اور متعدد پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈی پی او ساجد خان مہمند کی ان کے بیٹے کے ہمراہ ایک یاد گار تصویر — فوٹو: ڈان نیوز
ڈی پی او ساجد خان مہمند کی ان کے بیٹے کے ہمراہ ایک یاد گار تصویر — فوٹو: ڈان نیوز

پولیس کے مطابق خود کش دھماکا عید گاہ کے علاقے میں بوغرا روڈ پر ہوا، جس میں ڈی پی او قلعہ عبداللہ ساجد خان مہمند کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

دھماکے کے نتیجے میں ڈی پی او سمیت 11 افراد زخمی ہوئے تھے، جن کو علاج کے لیے سول ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ساجد خان مہمند شہید ہوگئے، جس کی تصدیق سول ہسپتال ذرائع کی جانب سے کی گئی۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا، 70افراد ہلاک

دھماکے کے فوری بعد سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو کا عملہ جائے وقوع پر پہنچا اور امدادی سرگرمیوں کو آغاز کیا گیا۔

دوسری جانب پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر جائے وقوع سے شواہد جمع کیے اور تحقیقات کا آغاز کردیا۔

چمن دھماکے میں شہید ہونے والے ڈی پی او ساجد خان — فوٹو: ڈان نیوز
چمن دھماکے میں شہید ہونے والے ڈی پی او ساجد خان — فوٹو: ڈان نیوز

پولیس کے مطابق جائے وقوع سے خود کش بمبار کے اعضاء کو جمع کرکے فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیجا جائے گا۔

ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکٹر نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈی پی او ساجد خان مہمند سمیت 2 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ساجد خان انتہائی دلیر اور بہادر افسر تھے۔

انہوں نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خود کش دھماکے میں 10 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد دی جارہی ہیں۔

ان کے علاوہ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی واقعے کو افسوس ناک قرار دیا اور پولیس کو ملوث افراد کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں متعدد کالعدم گروپ اور علیحدگی پسند بلوچ تنظیمیں سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کے خلاف مسلح کارروائیوں میں مصروف ہیں، ان کارروائیوں میں سیکڑوں لیویز، ایف سی اور پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔

صوبے کی انتظامیہ نے ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف آپریشنز اور کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں کی تعداد میں دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ صوبائی انتظامیہ نے متعدد مرتبہ اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' ملوث ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں