کم عمر باپ بچوں میں بیماریوں کا سبب

19 جولائ 2017
والد کی کم عمری بچوں میں طبی مسائل کا سبب—فوٹو: شٹر اسٹاک
والد کی کم عمری بچوں میں طبی مسائل کا سبب—فوٹو: شٹر اسٹاک

عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ بچوں میں پیدا ہونے والی بیماریوں کا باعث ماں ہوتی ہے، مگر سائنس کے مطابق بچوں میں پیدا ہونے والی چند بیماریوں کا تعلق باپ سے ہوتا ہے۔

ماہرین صحت جہاں کم عمری میں شادی کرنے اور کم عمری میں خاتون کو ماں ببنے سے روکتے رہے ہیں، وہیں اب مردوں کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ کم عمری میں والد نہ بنیں۔

کیوں کہ حالیہ تحقیقت میں یہ بات سامنے آئی کہ اگر بچوں کا والد کم عمر ہوگا تو ایسے بچوں میں آٹزم سمیت دیگر بیماریاں پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

سائنس جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جن بچوں کے والدین 25 سال سے کم عمر یا پھر 51 برس سے زائد عمر کے ہوتے ہیں، ایسے بچے آٹزم سمیت بات نہ کر پانے، بات نہ سمجھ پانے جیسی اور دیگر بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غریب کے بچے زیادہ بیمار کیوں ہوتے ہیں؟

امریکی ریاست نیویارک کے صحت سے متعلق تحقیقات اور سہولیات فراہم کرنے والے ادارے ’ماؤنٹ سینائی‘ کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں ایسے بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، جن کے والدین بچوں کی پیدائش کے وقت 25 سال سے کم عمر تھے۔

امریکی ماہرین نے یہ ڈیٹا برطانیہ سے حاصل کیا، ڈیٹا میں 15 ہزار جڑواں بچوں کا ڈیٹا بھی شامل تھا۔

ڈیٹا کے جائزے سے پتہ چلا کہ جن بچوں کی پیدائش کے وقت ان کے باپ کی عمر 25 سال سے کم تھی ان میں آٹزم، بھولے پن، سادہ طبیعت، ذہنی کم تری، باتوں اور ماحول کو سمجھ نہ پانے اور آٹزم جیسی دیگر شکایات پائی گئیں۔

مزید پڑھیں: پہلی بار منفرد طریقے سے بچے کی پیدائش

ڈیٹا سے یہ پتہ بھی چلا کہ جن بچوں کی پیدائش کے وقت ان کے والدین کی عمر 51 برس سے زائد تھی، ان میں بھی ایسے ہی مسائل پائے گئے۔

ماہرین کے مطابق بچوں میں یہ شکایات اور بیماریاں ان کی ماں کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے باپ کی وجہ سے ہوئیں۔

ماہرین نے اپنی رپورٹ میں ایک مرد کے لیے باپ بننے کی بہتر عمر نہیں بتائی، تاہم یہ بتایا کہ 25 سال سے کم عمر میں اور 51 برس کے بعد باپ بننے والے افراد کے ہاں پیدا ہونے والے بچے ذہنی، جسمانی و سماجی مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جڑواں بچے پیدا کرنے والی ماؤں کے بارے میں انکشاف

خیال رہے کہ امریکا کے جس ادارے نے یہ تحقیق کی، اس کے امریکا بھر میں 300 سے زائد سینٹرز موجود ہیں، اس ادارے میں ماہرین صحت کی تعداد 6 ہزار 500 سے زائد ہے۔

یہ ادارہ تحقیقات، طبی تعلیم اور سہولیات سمیت دیگر خدمات فراہم کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں