کشمیریوں نے بھارت کا یوم آزادی ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا

15 اگست 2017
سری نگر میں کرفیو کے دوران بھارتی فوجی الرٹ کھڑے ہیں — فوٹو: اے پی
سری نگر میں کرفیو کے دوران بھارتی فوجی الرٹ کھڑے ہیں — فوٹو: اے پی

لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کا یوم آزادی ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق منگل کو سید علی گیلانی، میر واعظ عمرفاروق اور یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت کی کال پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔

ہڑتال کے باعث وادی میں تمام سرکاری دفاتر اور بینکوں سمیت تجارتی مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔

انتظامیہ نے سرینگر میں کرفیو اور دیگر پابندیاں عائد کر دیں جبکہ لوگوں کو بھارت مخالف مظاہرے کرنے سے روکنے کے لیے مقبوضہ علاقے کے تمام بڑے قصبوں اور شہروں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔

— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی

لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے تھے، جبکہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کردی گئی تھیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ نے مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں کی بربریت کے خلاف اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

راولپنڈی اور مظفر آباد سمیت پاکستان اور آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھی بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔

مظفر آباد میں بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجا فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ ’بھارت نے لاکھوں کشمیریوں کے بنیادی حقوق کو غصب کر رکھا ہے اور اس کی فوج وادی میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایک مضبوط، مستحکم اور جمہوری پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کامیابی کی بڑی گارنٹی ہے۔‘

دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم کشمیریوں نے بھی بھارت کے یوم آزادی کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا۔

مظاہرین نے بھارتی سفارت خانوں اور قونصلیٹس کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے اور اقوام متحدہ و عالمی برادری سے کشمیر میں بھارتی مظالم پر اپنی مجرمانہ خاموشی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں