الطاف حسین کے گھر میں 2 افراد کے داخل ہونے کی ناکام کوشش

24 اگست 2017
الطاف حسین کے گھر کے باہر کا منظر—فائل فوٹو/ اے ایف پی
الطاف حسین کے گھر کے باہر کا منظر—فائل فوٹو/ اے ایف پی

لندن: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن کے مطابق شمالی لندن میں واقع پارٹی سربراہ الطاف حسین کے گھر میں 2 افراد نے داخل ہونے کی کوشش کی جو کامیاب نہ ہوسکی۔

متحدہ لندن کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دو افراد، جن میں سے ایک ممکنہ طور پر ایشیائی اور دوسرا افریقن تھا، نے 22 اور 23 اگست کی درمیانی شب بانی ایم کیو ایم کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم ہمسایوں اور گارڈز کی نظر میں آنے کے باعث یہ دونوں افراد سفید رنگ کی گاڑی میں بھاگ نکلے۔

بیان میں متحدہ لندن کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ صرف الطاف حسین کے گھر میں داخل ہونے کی ناکام کوشش ہی نہیں بلکہ اقدامِ قتل یا الطاف حسین کو جسمانی نقصان پہنچانے کی کوشش بھی ہے۔

سیاسی جماعت نے کہا کہ دونوں افراد ہمسایوں کی دیوار سے رات 2 بجے کے قریب الطاف حسین کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے، تاہم اسی دوران ہمسائے جاگ گئے اور الطاف حسین کے نجی گارڈ بھی صورتحال سے آگاہ ہوئے، جس کے بعد دونوں مشتبہ افراد فرار ہوگئے۔

ایم کیو ایم لندن کا کہنا تھا کہ واقعے کی تفصیلات سے میٹروپولیٹن پولیس کو آگاہ کردیا گیا، جس کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس : الطاف حسین لندن میں گرفتار

پولیس ذرائع نے بھی صبح سویرے ایبے ویو سے ایک فون کال موصول ہونے کی تصدیق کی۔

دوسری جانب ایم کیو ایم لندن نے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے سے اپیل کی کہ وہ واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں جبکہ الطاف حسین کو فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

واضح رہے کہ ایبے ویو میں موجود الطاف حسین کی رہائش گاہ ماضی میں بھی پولیس سرگرمیوں کا مرکز رہی ہے۔

واضح رہے کہ 2010 میں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں برطانوی پولیس نے شمالی لندن میں ایم کیو ایم کے دفاتر اور الطاف حسین کی رہائش گاہ پر کئی چھاپے مارے۔

ان چھاپوں کے دوران پولیس نے بڑی تعداد میں رقم اور دیگر دستاویزات برآمد کیں، جن کے بعد طویل عرصے تک چلنے والی منی لانڈرنگ تحقیقات کا آغاز ہوا، تاہم یہ تحقیقات 2016 میں ختم کردی گئیں۔

عمران فاروق قتل اور منی لانڈرنگ الزامات کی تحقیقات کے ختم ہونے کے بعد برطانوی انتظامیہ الطاف حسین کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے الزامات پر ممکنہ کارروائی کے حوالے سے غور کرنے میں مصروف ہے۔

دوسری جانب ایم کیو ایم لندن کا اصرار ہے کہ الطاف حسین کی تقاریر پاکستان میں اشتعال انگیزی کا سبب نہیں بنیں اور یہ کہنا کہ ان کی تقاریر سے نفرت پھیلی الطاف حسین کی بات کا غلط مطلب لینا ہے۔


یہ خبر 24 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں