وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حج پالیسی اینڈ پلان 2018 کی منظوری دی گئی جہاں سرکاری اسکیم کے تحت حج اخراجات میں کوئی اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے کابینہ کی کمیٹی کے منعقدہ اجلاسوں سمیت متعدد اہم امور اور اقدامات کی منظوری بھی دے دی گئی۔

وزیراعظم ہاؤس میں ہوئے کابینہ اجلاس میں یکم نومبر، 13 نومبر اور 28 نومبر 2017 سمیت گزشتہ اجلاس اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے منٹس کی توثیق کی گئی۔

اس موقع پر سی پیک کے حوالے سے کابینہ کے گزشتہ ماہ 9 نومبر اور 17 نومبر کے دونوں اجلاس کے فیصلوں کی بھی منظوری دے دی گئی۔

کابینہ نے وزارت اوورسیز پاکستانی و ترقی انسانی وسائل اور جمہوریہ کوریا کی وزارت روزگار و محنت کے مابین ایمپلائمنٹ پرمٹ سسٹم کے تحت افرادی قوت بھیجنے اور لینے سے متعلق نظرثانی شدہ مفاہمت کی دستاویز پر دستخطوں کی بھی اصولی طور پر منظوری دے دی ہے۔

اجلاس میں ایف آئی اے ایکٹ مجریہ 1974 کے شیڈول میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی جس کا مقصد توہین مذہب اور پورنو گرافی کے جرائم کو انسداد الیکٹرانک جرائم مجریہ 2016 کے ماتحت کرنا ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 25 نومبر 2017 اور 26 نومبر 2017 کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو پرائیویٹ ٹی وی چینلز کی نشریات کو بند کرنے اور بعد ازاں بحالی کا حکم وفاقی حکومت کی پالیسی ہدایت تھی جس کی باقاعدہ منظوری عمل میں آئی۔

اجلاس میں سلمان حبیب کی پی آئی اے سی ایل بورڈ کے ڈائریکٹر کے عہدے سے استعفیٰ جبکہ ریئر ایڈمرل ذکاء الرحمٰن کی بطور ڈائریکٹر جنرل پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی تقرری کی منظوری دے دی گئی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور فاٹا اصلاحات پر قومی عمل درآمد کمیٹی کی تشکیل کی بھی باقاعدہ منظوری دے دی گئی۔

وفاقی کابینہ کے روبرو حج پالیسی اینڈ پلان 2018 پیش کیا گیا جہاں فیصلہ ہوا کہ سرکاری اسکیم کے تحت حج اخراجات میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

کابینہ نے بعض ترامیم کے ساتھ اصولی طور پر اس پالیسی کی منظوری دے دی جس کے حوالے سے وفاقی وزیر مذہبی امور پالیسی کے نمایاں خدوخال کے حوالے سے پریس بریفنگ میں آگاہ کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں