شام میں باغیوں کے زیر تسلط مغربی علاقے غوطہ میں مسلسل تیسرے روز سرکاری فورسز کی فضائی کارروائی میں 200 کے قریب شہری جاں بحق ہو گئے جبکہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں صورت حال قابو سے باہر ہورہی ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری کا کہنا تھا کہ 57 بچوں سمیت کم ازکم 194 شہری جاں بحق ہوگئے ہیں۔

شامی فورسز کی جانب سے باغیوں کے مقبوضہ علاقے میں فضائی کارروائی کے علاوہ راکٹ اور آرٹلری فائر بھی کیے گئے۔

خیال رہے 19 فروری کو ہونے والی کارروائی میں 39 بچوں سمیت 127 شہری جاں بحق ہوگئے تھے جو غوطہ میں گزشتہ چار برس میں خونی ترین دن تھا۔

تنظیم کا کہنا تھا کہ شامی فورسز کی تازہ کارروائیوں میں 13 بچوں سمیت کم ازکم 50 شہریوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

مزید پرھیں:شام: سرکاری فورسز کی شدید بمباری، 80 سے زائد شہری ہلاک

واضح رہے کہ مغربی غوطہ کا علاقہ 2012 سے باغیوں کے قبضے میں ہے جو دمشق کے قریب اپوزیشن کا آخری مورچہ ہے جبکہ صدر بشارالاسد اس علاقے کا قبضہ شدید کارروائی کے بعد دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے کوارڈی نیٹر پانوس مومتزیز نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کو اب روک دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مغربی غوطہ میں شہریوں کی صورت حال قابو سے باہر ہورہی ہے اس لیے اب اس ناقابل فہم کارروائی کو ختم کردینا ہوگا'۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے پورے شام میں مغربی غوطہ سے لے کر کردوں کے مقبوضہ علاقے عفرین تک ایک ماہ کی جنگ بندی کی اپیل جاتی رہی ہے جہاں ترکی کی جانب سے آنے والے دنوں میں کارروائی کی دھمکی دی جاچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں