چین کی حکمران جماعت نے شی جن پنگ کو تیسری مرتبہ چین کا صدر منتخب کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی تجویز پیش کر دی۔

موجودہ آئین کے مطابق ایک شخص صرف دو ادوار کے لیے چین کا صدر منتخب ہو سکتا ہے، جس کے تحت صدر شی جن پنگ کی مدت صدارت 2023 میں ختم ہو جائے گی۔

شی جن پنگ اپنی پارٹی کے صدر کے علاوہ چین کے مشہور قابل اعتماد صدر کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

64 سالہ صدر کا دور 2013 سے شروع ہوا جبکہ انھیں موجودہ نظام کے مطابق 2023 میں اپنا عہدہ چھوڑنا تھا۔

تاہم پارٹی کی سینٹرل کمیٹی نے آئین میں ترمیم پیش کرتے ہوئے صدارت کی مدت کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

چائینیز یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے پروفیسر ولی لام نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ شی زندگی بھر کے لیے تخت دار اور 21 ویں صدی کے ماؤزے بن جائیں گے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر شی کی صحت نے اجازت دی تو وہ 20 سال تک اپنی خدمات انجام دیں گے جس کا مطلب ہے کہ 2032 تک اپنی پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور 2033 تک ریاست کے صدر کے عہدے پر فائز رہیں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی نے ملک کے صدر شی جن پنگ کو گزشتہ صدیوں کا طاقت ور ترین لیڈر مانتے ہوئے ان کے نام اور نظریے کو پارٹی کے آئین میں شامل کیا تھا۔

کمیونسٹ پارٹی کی ایک اہم کانفرنس کے دوران نئے دور کی چینی خصوصیات کے حامل شی جن پنگ کے سوشل ازم کے تصور کو پارٹی آئین میں شامل کیا گیا تھا۔

پارٹی آئین میں ترمیم کرتے ہوئے شی جن پنگ کی مسلح فوج پر مطلق حکمرانی، ان کی خارجہ پالیسی کے مزید فروغ اور ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کے نام سے متعارف کیے گئے منصوبے کے بنیادی ڈھانچے کے اقدامات کو آئین میں شامل کیا گیا تھا۔

ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی مدد سے چین دیگر خطوں جیسے جنوب مشرقی ایشیا، وسطی ایشیا، افریقہ اور یورپ تک کے علاقوں سے روڈ، ریلوے اور بندرگاہوں کے ذریعے منسلک ہوجائے گا۔

شی جن پنگ نے پارٹی وفد سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ چینی عوام کا مستقبل روشن ہے، اس وقت ہمیں زیادہ با اعتماد اور بافخر ہونا چاہیے جبکہ ہمیں اپنی ذمہ داری کا بھی احساس کرنا چاہیے۔

بیجنگ میں ایک آزاد سیاسی تجزیہ نگار زینگ لفان نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر طرح سے شی جن پنگ کا دورِ حکومت سنجیدگی سے شروع ہوا اور کامیابیوں کی جانب گامزن ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل صرف چین کے بانی ماؤزے تنگ کا نام پارٹی نظریے میں شامل کیا گیا تھا جبکہ وہ زندہ تھے، تاہم شی جن پنگ کا نام پارٹی آئین میں شامل کر کے ہم ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں جو آج تک کسی نے نہیں کیا۔

شی نے اپنے تصور کو مرکزی طور پر پیش کیا جس کی مدد سے چین دورِ جدید کا ایک اہم سوشلسٹ ملک بننے کی راہ پر گامزن ہوا۔

شی جن پنگ نے 2021 میں پارٹی کی صد سالہ سالگرہ تک چینی معاشرے کو ایک ترقی یافتہ معاشرہ بنانے کا ہدف مقرر کیا ہوا ہے۔

چین اس وقت دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے جبکہ انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق چین فی کس سالانہ آمدنی میں 79ویں نمبر پر موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں