فیس بک نے کچھ عرصے قبل صارفین کے نیوزفیڈ کے لیے اپنے الگورتھم میں تبدیلیاں کرتے ہوئے وہاں رشتے داروں اور دوستوں کی پوسٹس کو ترجیح جبکہ وائرل یا میڈیا اداروں کے مواد کو کہیں نیچے رکھنا شروع کیا تھا۔

اور اس تبدیلی کا میڈیا اداروں پر بہت زیادہ منفی اثرمرتب ہوا اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو اچھے مواد سے اپنی جانب کھیچنے والی ایک معروف اور مقبول ویب سائٹ دم توڑ گئی ہے۔

مزید پڑھیں : فیس بک نیوز فیڈ تبدیل کرنے کا اعلان

چار برسوں کے دوران لٹل تھنگز نامی ویب سائٹ نے اپنے سوشل پلیٹ فارمز پر لاکھوں فالوروز بنائے مگر گزشتہ روز اس سائٹ نے اعلان کیا کہ اب وہ اپنا کام بند کررہی ہے اور اس کی ساری ذمہ داری فیس بک کے الگورتھم میں کی جانے والی تبدیلیوں کو قرار دیا۔

فیس بک کی جانب سے رواں سال کے شروع میں الگورتھم میں تبدیلیاں کرتے ہوئے دوستوں یا رشتے داروں کو ترجیح دینے کا سلسلہ شروع ہوا جو اس ویب سائٹ کے لیے تباہ کن ثابت ہوا۔

یہ بھی دیکھیں : نیوز فیڈ تبدیل ہونے سے کیا کچھ تبدیل ہوگا؟

ایک خاتون نے اپنے ذاتی سرمائے سے اس کمپنی کی بنیاد رکھی تھی اور وہ گزشتہ سال کے آخر سے اسے فروخت کرنا چاہتی تھی مگر فیس بک میں تبدیلیوں نے اس عمل کو بھی روک دیا۔

کمپنی کے مطابق ہمارا اورگینک ٹریفک (زیادہ بزنس دلانے والا) اور انفلوزر ٹریفک 75 فیصد ت ک کم ہوچکا ہے، اس سے پہلے ماضی میں الگورتھم میں کی جانے والی تبدیلیوں سے ایسا اثر نہیں پڑا تھا،موجودہ پوزیشن نے ہمیں مشکل میں ڈال دیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2016 میں اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو جو اسپیسر نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فیس بک پر بہت زیادہ انحصار نقصان نہ پہنچا دے۔

دوسری جانب فیس بک نے حال ہی میں میڈیا پبلشرز کے حوالے سے سخت رویے کو اختیار کیا ہے اور گزشتہ ماہ کمپنی کے عہدیدار کیمبل براﺅن نے ایک کانفرنس کے دوران کہا ' اگر آپ پبلشر ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ فیس بک آپ کے بزنس کے لیے اچھی نہیں، تو آپ کو فیس بک پر نہیں ہونا چاہئے یا اسے چھوڑ دینا چاہئے'۔

فیس بک کی موجودہ تبدیلیوں سے میڈیا اداروں کو ہی سب سے زیادہ نقصان کا سامنا ہورہا ہے جن کی رسائی اب لوگوں تک بہت کم ہوپارہی ہے، جس کے بعد یہ بھی امکان ہے کہ جھوٹی خبریں اب زیادہ تیزی سے پھیل سکیں گی۔

نیوز فیڈ میں تبدیلی سے سب سے زیادہ نقصان میڈیا، تشہیری و کاروباری اداروں کو ہوگا، کیوں کہ ان کی خبریں اور اشتہارات کو نیوز فیڈ میں کم جگہ دی جائے گی، تاہم اس سے فیس بک کو بھی مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے 2018 کے آغاز پر اعلان کیا تھا کہ رواں سال فیس بک کے نیوز فیڈ کو بدل دیا جائے گا اور اب وہاں وائرل ویڈیوز، نیوز آرٹیکلز اور دیگر تشہیری مواد لوگوں کو بہت کم نظر آئے گا، اور اِس مواد کی جگہ دوستوں، گھر والوں یا دفتری ساتھیوں کی تصاویر، ویڈیوز اور اسٹیٹس اپ ڈیٹس لیں گے۔

مارک زکربرگ اِس تبدیلی کی وجہ بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ا ±ن کا مقصد لوگوں کو اپنے پیاروں سے زیادہ رابطے کا موقع فراہم کرنا ہے اور اِس بات کو یقینی بنانا ہے کہ فیس بک پر زیادہ وقت گزارنا ان کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب نہ کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں