انوشکا شرما کی ہارر فلم 'پری' کی ریلیز پر پاکستان میں پابندی عائد کردی گئی۔

مرکزی سنسر بورڈ کے چیئرمین مبشر حسن نے ڈان سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی اور بتایا کہ پری کا موضوع فلموں کے لیے طے ضابطہ اخلاق کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اس پر پابندی کی وجوہات درج ذیل ہیں:

اس فلم میں متعدد مناظر کالے جادو کے ہیں جن کے دوران قرآنی آیات اور ہندو منتر اکھٹے پڑھے گئے۔

مزید پڑھیں : 'پری' کے نام پرانوشکا شرما کا خوفناک روپ

سنسر بورڈ کے اراکین کی متفقہ رائے تھی کہ یہ فلم عوامی نمائش کے لیے موزوں نہیں کیونکہ یہ طے شدہ اصولوں اور ضوابط کے خلاف ہے۔

پہلے مرکزی سنسر بورڈ کے ایک پینل نے متفقہ طور پر فلم پر پابندی عائد کی جس کے بعد ڈسٹری بیوٹر کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف اپیل پر فل بورڈ نے بھی عوامی نمائش کے لیے غیرموزوں قرار دیا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا ' فلم پری کو ابتدائی طور پر سندھ اور پنجاب کے سنسر بورڈ نے اسے بالغوں کے لیے ریلیز کرنے کی اجازت دی، مگر مرکزی سنسر بورڈ کی جانب سے پابندی کے بعد وہ فیصلہ ریورس ہوگیا'۔

مرکزی سنسر بورڈ کی اجازت سے قبل سندھ اور پنجاب کے سنسر بورڈز نے اس فلم سے کچھ مناظر نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : انوشکا سب کو ڈرانے کیلئے تیار

ان کی ہدایت تھی کہ فلم میں سے ایسے مناظر یا تصاویر نکالی جائیں جو کہ جن اور لڑکی کے درمیان جنسی تعلقات کو دکھایا گیا ہے۔

فلم میں پروفیسر کی جانب سے قرآنی آیات کی تلاوت کو نکالنے کا کہا گیا۔

اسی طرح کچھ ڈائیلاگ نکالنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

تاہم مرکزی سنسر بورڈ نے فلم کی پوری کہانی کو ہی مسائل کا باعث پایا اور مکمل پابندی عائد کردی۔

اس فیصلے کے بعد نیوپلیکس سینما، جہاں آج سے اس کی نمائش ہونی تھی، نے فیس بک پر ناظرین سے معذرت کرتے ہوئے انہیں فروخت ہوجانے والی ٹکٹوں کی ری فنڈ کی پیشکش کی۔

تبصرے (1) بند ہیں

شیو شنکر مہاجن Mar 03, 2018 12:56am
پھر تو اے آر وائی کا اقرارالحسن کے پروگرام بھی بند کروا دیں کیونکہ وہ بھی ٹی وی پر ایسے جادوگروں اور بابوں کے پروگرام دکھاتا ہے بے نقاب کرتا ہے