بھارت کی سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ مہلک بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو علاج بند کرکے جلد موت پانے کا حق حاصل ہے۔

عدالت عظمیٰ نے ایسے مریضوں کو ’لیونگ وِلز‘ یعنیٰ صحت مند حالت میں وصیت لکھنے کے استعمال کی اجازت دے دی، جس سے انہیں یہ فیصلہ کرنے کا اختیار ہوگا کہ وہ علاج جاری رکھنا چاہتے ہیں یا موت کا راستہ اپنانا چاہتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کا، جسے درخواست گزاروں نے تاریخی قرار دیا، مطلب یہ ہے کہ ایسے مریضوں کی موت جلد واقع ہونے کے لیے ان کا طبی علاج بند کیا جاسکتا ہے، جسے ’یوتھنیزیا‘ کہا جاتا ہے۔

اس فیصلے کے بعد مہلک بیماری میں مبتلا اور بات چیت نہ کرنے کے قابل مریض کے اہلخانہ کے افراد اپنے پیاروں کو مصنوعی طریقے سے زندہ رکھنے کے بجائے مریض کی خواہشات کے مطابق اس کا علاج بند کرکے جلد موت کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔

فیصلے میں ججز نے ’لیونگ ولز‘ کے لیے گرین سگنل دے دیا، جو ایک قانونی دستاویز ہے جس کے ذریعے مہلک بیماری میں مبتلا ہونے والے یا ناقابل علاج کوما میں چلے جانے والے بالغ مریض اپنی خواہش کے مطابق اپنی زندگی اور موت کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

درخواست پر فیصلہ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے سنایا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ مریض کی جلد موت کے لیے علاج بند کیا جا سکتا ہے لیکن جب تک اس بارے میں قانون نہیں بنتا، ایسا کرنے کے لیے سخت ہدایات ہیں۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہر ’لیونگ وِل‘ کے عمل میں آنے سے قبل عدالت کی طرف سے تشکیل دیا جانے والا میڈیکل پینل ہدایات کا جائزہ لے گا۔

بھارت میں یوتھنیزیا پر بحث کا آغاز 2015 میں اس وقت شروع ہوا جب ارونا شان بوگ نامی خاتون نرس کو ریپ کا نشانے بنانے کے ساتھ ساتھ اس قدر تشدد کیا گیا کہ وہ 42 سال تک کوما میں رہیں۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد بھارت بھی برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اسپین کے ساتھ ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے، جہاں ’لیونگ ولز‘ کی اجازت دی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں