لاہور: جماعت اسلامی پاکستان کے تحت ختم نبوت و اتحاد امت مشائخ کانفرنس میں علماء کرام نے مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کوئی مدرسہ دہشت گردی میں ملوث نہیں۔

منصورہ میں ہونے والی ختم نبوت اور اتحاد امت مشائخ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و جبر کے خلاف عالمی دباؤ بڑھانے کے لیے فوری طور پر کشمیر کانفرنس اور خصوصی سفارتی مہم چلائی جائے۔

کانفرنس میں شریک علماء نے حکومت کی جانب سے 6 اپریل کو مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی کا دن منانے کا خیر کیا۔

اعلامیے میں لاکھوں کشمیریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا گیا کہ علماء کرام خطبہ جمعہ میں بھارتی مظالم کی مزمت کریں۔

مزید پڑھیں: ’کشمیر میں بھارتی مظالم روکنے کے لیے پاکستان سفارتی مہم کا آغاز کرے‘

خیال رہے کہ 3 روز قبل بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے علاقے ضلع شوپیاں اور اسلام آباد میں سرچ آپریشن کے دوران کشمیریوں پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 17 نہتے کشمیری جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اس کے بعد کشمیریوں نے بھارتی فورسز کے خلاف احتجاج کیا تھا جبکہ قابض فوج نے جنازوں کو بھی نہیں بخشا تھا اور مظلوم نہتے کشمیریوں کے جنازوں پر بھی شیلنگ کردی تھی۔

یاد رہے کہ 17 کشمیریوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی فوج نے حریت قیادت کو بھی نظر بند کردیا تھا جبکہ وادی کے مختلف حصوں میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔

کانفرنس کے اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس فوری طور پر بلایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی فوری رہائی کے لیے بھی کوششیں تیز کی جائیں۔

ختم نبوت اور اتحاد امت مشائخ کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ حلف نامے میں ختم نبوت کی شق ختم کرنے کی کوشش کرنے کے معاملے پر تحقیقات کرنے والی راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے۔

اس کے علاوہ اعلامیے میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر، فلسطین، عراق، برما سمیت پورے عالم اسلام کے انتہائی تشویشناک حالات میں اتحاد امت کو وقت کا اہم تقاضہ قرار دیا گیا۔

ختم نبوت اور اتحاد امت مشائخ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں علماء کرام اور دینی کارکنان کو ناجائز حراست میں لینے اور انہیں مہینوں غائب رکھنے کی بھی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ ایسے تمام افراد کو فوری رہا کیا جائے۔

پاکستان کا نوجوان شریعت چاہتا ہے، سراج الحق

علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی اور سینیٹر سراج الحق نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ 23 مارچ کو جہاں ایک جانب حکومت اپنی فوجی قوت کا مظاہرہ کررہی تھی تو دوسری جانب ہماری بہنیں میرا جسم میری مرضی کے حوالے سے احتجاج کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حکمرانوں سے کیا شکوہ کریں جن کو سورۃ فاتحہ تک نہیں آتی، یہ سب عالمی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے ہیں اور ان سے ہمیں کوئی امید نہیں ہے۔

شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ لوگ دین کے نمائندے ہیں اور اقوام متحدہ کی رپورٹ بھی یہی کہتی ہے کہ پاکستان کا نوجوان شریعت چاہتا ہے، لہٰذا ہمیں مل کر دشمن کی سازشیں ناکام بنانا ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلامی فوجی اتحادکے ایجنڈے میں القدس سرفہرست ہوناچاہیے، سراج الحق

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کوئی چور اور لٹیرا پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا لیکن عالمی اسٹیبلشمنٹ کے موجودہ نمائندے آئین سے عاری اور باغی نظر آتے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قصور، کوہاٹ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات عذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔

کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، چاہے وہ ریاست کرے یا کوئی اور، وہ قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل جرنیلوں کے پاس نہیں ہے اور نہ ہی کرپٹ سیاستدان مسائل حل کرسکتے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پہلے بھی اس ملک میں علماء و مشائخ نے پاکستان کی تحریک کا جھنڈا اٹھایا تھا اور آج ایک مرتبہ پھر ملک کو اس کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو قرآن، شریعت کے تابع نہیں، ہم انہیں نہیں مانتے اور ہم اس ملک میں نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے ہیں اور ختم نبوت کے قانون میں چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کرنے والے کو سامنے لانے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں